ETV Bharat / state

حالات کے مارے روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟

جموں کے ہیرا نگر جیل میں قید ایک روہنگیا پناہ گزین خاتون کی موت کے بعد دیگر پناہ گزینوں میں افراتفری کا ماحول ہے۔ حال ہی میں 220 میں سے 53 قیدی کورونا سے متاثر پائے گئے تھے۔

حالات کے مارے روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟
حالات کے مارے روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟
author img

By

Published : Jun 8, 2021, 3:44 PM IST

جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں 220 روہنگیا پناہ گزینوں کو چند ماہ قبل غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں رہنے کے الزام میں کٹھوعہ ضلع میں واقع ہیرا نگر جیل میں منتقل کیا گیا تھا جہاں گزشتہ روز ایک 64 سالہ نور عائشہ نام کی خاتون کی موت ہو گئی۔

جیل میں روہنگیا خاتون کی ہلاکت کے بعد پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

فوت شدہ خاتون کے قریبی رشتہ داروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ہیرا نگر جیل میں قید خاتون کی موت وقع ہوئی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب روہنگیا پناہ گزینوں کی موت قید میں ہی ہو گی۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ زیر حراست پناہ گزینوں کو رہا کیا جائے اور متوفی خاتون کی نعش اہلخانہ کے حوالے کی جائے تاکہ اس کی آخری رسومات مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ادا کی جائے۔

حالات کے مارے روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟


متوفی خاتون کے قریبی رشتہ دار محمد طفیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ کس طرح سے نور عائشہ کی موت ہوئی۔ ہیرا نگر جیل میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین بزرگ ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ ان بے گناہ بزرگوں کی موت جیل میں ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ برما (میانمار) میں ان کے ساتھ ظلم و ستم ہوا اور اب یہاں بھی انہیں مشکلات و مسائل میں دھکیلا جا رہا ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ بدقسمتی ہمارا مقدر بن گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سانبہ اضلاع کے مختلف مقامات پر 6500 سے زائد روہنگیا مسلمان مقیم ہیں۔

بتادیں کہ چند روز قبل 53 روہنگیا پناہ گزین قیدیوں کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر گورنمنٹ میڈیکل کالج کٹھوعہ کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کو 31 مئی کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا کووڈ ٹیسٹ نگیٹیو (منفی) آیا تھا۔ تاہم ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

واضح رہے کہ ہزاروں روہنگیا پناہ گزین دس سال قبل میانمار میں مسلم نسل کشی کی لہر سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچے جہاں سے وہ بھارت میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے بیشتر نے جموں کا رُخ کیا اور یہاں شہر کے نواحی علاقوں نروال، بھٹنڈی، کرانہ تالاب وغیرہ میں عارضی طور پر مقیم ہوگئے۔

جموں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں مستقل سکونت کا ارادہ نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: rohingya refugee: روہنگیا پناہ گزین خاتون کی موت، لاش دینے کا مطالبہ

روہنگيا پناہ گزینوں کا تعلق اس نسلی اور مذہبی گروہ سے ہے جسے بھارت میں اکثر دشواریوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف بجرنگ دل کے کارکنان کا احتجاج

گذشتہ انتخابات میں بی جے پی، بجرنگ دل اور دیگر سخت گیر ہندو نظریہ رکھنے والی تنظیموں نے روہنگیا برادری کو نشانہ بنایا اور انھیں 'انتہا پسند' اور ملک کی 'سلامتی کے لیے خطرہ' قراد دیا گیا۔ جبکہ جموں میں کئی بار روہنگیا کے خلاف احتجاج بھی ہوئے ہیں۔

جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں 220 روہنگیا پناہ گزینوں کو چند ماہ قبل غیر قانونی طور پر جموں و کشمیر میں رہنے کے الزام میں کٹھوعہ ضلع میں واقع ہیرا نگر جیل میں منتقل کیا گیا تھا جہاں گزشتہ روز ایک 64 سالہ نور عائشہ نام کی خاتون کی موت ہو گئی۔

جیل میں روہنگیا خاتون کی ہلاکت کے بعد پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

فوت شدہ خاتون کے قریبی رشتہ داروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح سے ہیرا نگر جیل میں قید خاتون کی موت وقع ہوئی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب روہنگیا پناہ گزینوں کی موت قید میں ہی ہو گی۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ زیر حراست پناہ گزینوں کو رہا کیا جائے اور متوفی خاتون کی نعش اہلخانہ کے حوالے کی جائے تاکہ اس کی آخری رسومات مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ادا کی جائے۔

حالات کے مارے روہنگیا جائیں تو جائیں کہاں؟


متوفی خاتون کے قریبی رشتہ دار محمد طفیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ کس طرح سے نور عائشہ کی موت ہوئی۔ ہیرا نگر جیل میں بیشتر روہنگیا پناہ گزین بزرگ ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ ان بے گناہ بزرگوں کی موت جیل میں ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ برما (میانمار) میں ان کے ساتھ ظلم و ستم ہوا اور اب یہاں بھی انہیں مشکلات و مسائل میں دھکیلا جا رہا ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ بدقسمتی ہمارا مقدر بن گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں اور سانبہ اضلاع کے مختلف مقامات پر 6500 سے زائد روہنگیا مسلمان مقیم ہیں۔

بتادیں کہ چند روز قبل 53 روہنگیا پناہ گزین قیدیوں کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر گورنمنٹ میڈیکل کالج کٹھوعہ کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کو 31 مئی کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا کووڈ ٹیسٹ نگیٹیو (منفی) آیا تھا۔ تاہم ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

واضح رہے کہ ہزاروں روہنگیا پناہ گزین دس سال قبل میانمار میں مسلم نسل کشی کی لہر سے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچے جہاں سے وہ بھارت میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے بیشتر نے جموں کا رُخ کیا اور یہاں شہر کے نواحی علاقوں نروال، بھٹنڈی، کرانہ تالاب وغیرہ میں عارضی طور پر مقیم ہوگئے۔

جموں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ بھارت میں مستقل سکونت کا ارادہ نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: rohingya refugee: روہنگیا پناہ گزین خاتون کی موت، لاش دینے کا مطالبہ

روہنگيا پناہ گزینوں کا تعلق اس نسلی اور مذہبی گروہ سے ہے جسے بھارت میں اکثر دشواریوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روہنگیا پناہ گزینوں کے خلاف بجرنگ دل کے کارکنان کا احتجاج

گذشتہ انتخابات میں بی جے پی، بجرنگ دل اور دیگر سخت گیر ہندو نظریہ رکھنے والی تنظیموں نے روہنگیا برادری کو نشانہ بنایا اور انھیں 'انتہا پسند' اور ملک کی 'سلامتی کے لیے خطرہ' قراد دیا گیا۔ جبکہ جموں میں کئی بار روہنگیا کے خلاف احتجاج بھی ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.