جموں و کشمیر میں اس وقت بے روزگاری عروج پر ہے اور نوجوان اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے سڑکوں پر آنے کو مجبور ہوگئے ہیں۔
جموں میں آج پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں نے ایک دستخطی مہم کا آغاز کر کے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ کیے گئے وعدے وفا کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر میں 50 ہزار نوکریاں پیدا کی جائیں گی لیکن آج تک وہ وعدہ وفا نہیں ہوا۔
انہوں نے انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں و کشمیر بینک کے امتحانات کے نتائج بھی منظر عام پر نہیں لائے گئے ہیں جس کی وجہ سے سینکروں نوجوان تذبذب کا شکار ہو گئے ہیں'۔
اس حوالے سے بے روزگار نوجوانوں نے جموں یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری کے باہر 50 ہزار ملازمتوں، ایس آر او 2020، یو پی ایس سی امتحانات میں عمر میں نرمی کو لے کر ایک دستخطی مہم کا آغاز کیا۔ بعدازاں اس کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کو یاداشت کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے کئی ماہ سے اپنے حقوق حاصل کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی ہے تب تک جدوجہد جاری رہے گی۔