تاہم کشمیر کی نوعمر لڑکیوں نے ایسے تاثر کو غلط ثابت کرکے دکھایا ہے۔
سرینگر میں پانچ نوعمر لڑکیوں کی جانب سے کشمیری فنکاروں کے فن کی نمائش کرتے ہوئے انہوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ وادی کے نوجوان اب بھی فن کیطرف راغب ہیں اور انکا ہنر کچھ کم نہیں ہوا ہے۔
سامن اور انکی چار سہیلیوں نے سرینگر میں ان نئے فنکاروں کو اپنا فن پیش کرنے کا موقع دیتے ہوئے انکے فن کی نمائش کی۔
ان نوعمر لڑکیوں کی پہل کی وادی میں سراہنا کی جارہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس نمائش کی ایک آرگنائزر سامن نے بتایا کہ وہ بھی کشمیر یونیورسٹی کے آرٹ سکول کی طالبہ ہیں اور انہوں نے نئے فنکاروں کو اپنا ہنر پیش کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
اس نمائش میں کشمیر کی مشہور پیپر ماشی، مصوروں اور دیگر فنکاروں کو اپنے ہنر سے بنائے گئے نمونوں کو پیش کرنے کا موقع ملا۔
انبساط کا کہنا ہے ایسے پلیٹ فارم کے ذریعہ انہیں اپنا فن دکھانے کا موقع ملا ہے جس کی وجہ سے انکا حوصلہ بڑھا ہے اور مزید شوق بھی پیدا ہوا ہے۔
پیپر ماشی کے فن کار نثار احمد نے بتایا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ کشمیر میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں فن کو زندہ رکھنے کی پہل کر رہی ہیں۔
انہوں نے اس قدم کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کو کشمیری کے تاریخی فن کے ساتھ کافی دلچسپی ہے اور خود بھی یہ نوجوان اس فن کو آگے بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔
اس فن کی ایک قدرداں عالیہ نے کہا کہ وہ اس نمائش میں آکر کشمیر کی ثقافت اور فن سے واقف ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا قدم ہے جو ان نوجوان لڑکیوں نے اٹھایا ہے۔
اس نمائش میں کشمیری موسیقی کو بھی پیش کیا گیا جو کشمیر کے فن کا ایک اہم حصہ مانا جاتا ہے۔