احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ 2016 سے انہوں نے ایم جی نریگا کے تحت علاقے میں بہت سارے تعمیری کام کئے، تاہم ابھی تک انہیں محکمے کی جانب سے رقومات واگذار نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہے۔
احتجاجیوں نے محکمہ دیہی ترقی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رکی پڑی رقومات یا بِل کو واگذار کرانے کے لیے محکمہ کے ملازمین کی جانب سے رشوت طلب کیا جاتا ہے، جو کہ ان کے لئے ناممکن ہے۔
احتجاجیوں کے مطابق گذشتہ ہفتے عیدالفطر کے موقعہ پر انہیں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاجیوں نے ایس ڈی ایم سے اپیل کی ہے کہ ان کی اس فریاد کی جانب اپنی توجہ مرکوز کریں اور ان کی رکی پڑی رقومات کو واگذار کرانے میں کوئی ٹھوس اقدامات اٹھائیں، تاکہ ان کو اس لاک ڈاون کی مار میں کچھ حد تک نجات مل سکے۔