لداخ کو سرینگر سے جوڑنے والی شاہراہ عوام اور فوج دونوں کیلئے بے حد ضروری ہے، لیکن یہ شاہراہ موسم سرما میں برف جم جانے سے تقریباً چار ماہ تک بند رہتی ہے جس سے عوام اور فوج دونوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
سونہ مرگ کے قریب اس شاہراہ پر 11 ہزار فٹ زوجیلا پاس اور زیڈ موڑ سرنگیں بنانے کے پروجیکٹ پر گزشتہ ایک دہائی سے بڑی سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان دونوں بڑے پروجیکٹوں پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا جارہا ہے اور انہیں بالترتیب سنہ 2021 اور سنہ 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر ٹنل بنانے کے منصوبہ بنایا گیا تھا۔ 6000 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو ڈالی تھی۔ لیکن آج تک اس پر کام شروع نہیں ہو پایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
امرناتھ یاترا سے متعلق اہم میٹنگ آج
وہیں 6.5 کلو میٹر لمبی زیڈ موڑ سرنگ پر گزشتہ کئی برسوں سے کام چل رہا ہے لیکن یہ بھی سست رفتاری کا شکار ہے۔ یہ ٹنل گاندربل ضلع کے گگنگیر اور سونہ مرگ کو جوڑے گا اور اس پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔
ان سرنگوں پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کے عمل پر جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم نے نیشنل ہائی وے انفراسٹرکچر ڈیولمپنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے افسران سے میٹنگ کی۔
میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ زیڈ موڑ سرنگ کو سنہ 2021 تک مکمل کر لیا جائے گا جبکہ زوجیلا ٹنل کو سنہ 2026 میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
ان سرنگوں پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کا عمل اس وقت کیا جارہا ہے جب لداخ خطے میں چین اور بھارت کی افواج کے مابین گزشتہ دو ماہ سے حالات کشیدہ ہیں۔
لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ ملک کی سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ملکوں کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں۔
اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی تناسب کی نظر سے اہم مانا جاتا ہے، لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے یہ بڑی کمی مانی جاتی ہے۔
زوجیلا پروجیکٹ کو مرکزی حکومت نے ہری جھنڈی دکھائی تھی لیکن قیمتوں میں اضافہ ہونے سے اب اس ٹنل کی تعمیر فی الحال رک گئی ہے۔ طویل عرصے کے التوا کے بعد گزشتہ ہفتے مرکزی سرکار نے اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کرکے نئی ٹنڈرنگ شروع کی ہے اور امید ہے کہ اب کام بھی شروع کیا جائے گا۔