ناقابل فراموش پلوامہ حملہ آج بھی ان شہید جوانوں کے لواحقین کے ذہنوں میں زندہ ہے جو 14 فروری 2019 کو پلوامہ کے دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے تھے لیکن اس حملے میں شہید نصیر احمد کی اہلیہ شازیہ کوثر کا کہنا ہے کہ وہ اس سانحہ کے بعد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
سراج الدین، جو شازیہ کے دیور ہے نے عدالت میں نصیر کے بچے کی سرپرستی کا ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے انہیں بچے کی حفاظت کرنے کا حکم دیا تھا تاہم نصیر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ سراج عدالت کے حکمنامے کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
شازیہ کا کہنا ہے کہ سراج انہیں بچوں سے ملنے نہیں دیتا اور اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے سبھی بینک اکاونٹس بند کر دئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔
خیال رہے نصیر کی ہلاکت کے بعد مختلف تنظیموں بشمول حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں نے نصیر احمد کے بچوں اور اہلیہ کی مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شازیہ نے کہا سراج کا ماننا ہے کہ ان کے اکاونٹ میں کروڑوں روپئے جمع کرائے گئے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سراج نے ان سے شادی کرنے کی خواہش کی تھی جس کو اس نے مسترد کیا۔ انہوں نے کہا اس کے بعد انہیں تنگ اور ہراساں کرنا معمول بن گیا۔
شازیہ نے الزام عائد کیا کہ سراج الدین انہیں دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ نصیر احمد کی بیٹی (عمر 13) کو بھی اپنے ساتھ لے جائے گا۔ انہوں نے کہا سراج کی نظر بھائی کی رقم پر ہے جو شہید نصیر احمد کی اہلیہ اور بچوں کا قانونی حق ہے۔
انہوں نے لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی مدد کریں تاکہ وہ اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ خوف سے آزاد زندگی گزار سکیں۔
اس سلسلہ میں سراج الدین یا پولیس کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ جوں ہی سراج الدین یا پولیس کا بیان سامنے آئے گا مزید تفصیلات اپڈیٹ کی جائے گی۔