انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ' سرکار نے 44 دنوں میں یہ نہیں سوچا کہ کشمیر کی عوام خاص طور پر بچے کس حالت میں اپنی زندگی گزاریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر میں متعدد افرد ایسے ہیں جو دن میں مزدوری کرتے ہیں اور رات میں اپنے اہل خانہ کو کھانا کھلاتے ہیں۔ کشمیر کے لوگ موجودہ حالات میں بڑی کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں'۔
انہوں نے حکومت ہند سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت ہر وقت دعوی کرتی ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے تو پھر کشمیری عوام کے ساتھ اس قدر ظلم کیوں کیا جارہا ہے۔'
انہوں نے کشمیریوں کی بےبسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ' اس وقت کشمیر میں ایسے حالات بنے ہوئے ہیں کہ وہاں کے مریض ادویات نہ ہونے کے سبب ہلاک ہورہے ہیں'۔
نذیر احمد لاوے نے کشمیر کی غربت و افلاس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'کشمیر میں غریبی بڑھتی جارہی ہے خاص طور پر شہر سرینگر کا مزدور طبقہ اس سے کافی متاثر ہوا ہے۔'
انہوں نے پارٹی کے سربراہ فاروق عبدللہ پر پبلک سفٹ ایکٹ لگائے جانے سے متعلق کہا کہ 'یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اتنے بڑے رہنما ہونے کے باوجود بھی آج انہیں اس مصیبت سے گزرنا پڑ رہا ہے۔'