بازاروں، دوکانوں، مسافر بردار گاڑیوں، ہوٹلوں اور دیگر جگہوں پر لوگ انتظامیہ اور صحت ماہرین کی جانب سے وضع کردہ قوائد وضوابط کی دھجیاں اڑاتے دیکھے جار ہے ہیں۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے اور معمولات زندگی بحال ہونے کے ساتھ ہی اب لوگ بلا خوف وخطر گھروں سے باہر آکر نہ تو سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھ رہے ہیں اور نہ ہی اکثر لوگ بازاروں میں ماسک پہنے ہی دیکھائی دے رہے ہیں ۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب شہر سرینگر کے مختلف بازاروں کا جائزہ لیا تو عام راہ گیروں کے ساتھ دوکاندار، خوانچہ فروش اور صارفین بھی بغیر ماسک پہنے ہی دکھائی دئیے اور جب ان سے پوچھا گیا کہ ماسک کیوں نہیں لگائی تو انہوں نے مختلف طرح کے حیلے بہانے بتاکر جواب کچھ اس طرح دئیے۔ (ویڈیو ضرور دیکھیں)
عالمی وبا کورونا وائرس کی قہر سامانیاں جاری ہیں۔ وادی کشمیر میں کورونا مثبت کیسز کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ وہیں اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
لیکن اس سب کے بیچ اکثر لوگ احتیاط سے کام نہیں لے رہے ہیں۔ بغیر ماسک کے بازاروں یا دیگر بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے گزرنے والے لاپرواہ لوگ نہ صرف خود سے کھلواڑ کررہے ہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی خطرے کا موجب بن رہے ہیں ۔
لاک چوک کی ان سڑکوں اور بازاروں میں اگرچہ نمائندے نے نوجوانوں سے لے کر بزرگ اشخاص تک ایس او پیز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پایا۔ لیکن اس دوران کئی ایسے بھی لوگ ملے جو چلنے پھرنے اور خریداری کرتے وقت بھی ماسک کو استعمال کرتے دیکھے گئے۔
کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اگرچہ دنیا بھر کے سائنس داں دوا یا ویکسین تیار کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی بھی ویکسین سامنے نہیں آیا ہے۔
جب تک اس وائرس کے خلاف کوئی موثر دوا وجود میں نہیں آتی ہے تب تک احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہی اس وائرس کی روک تھام ممکن بنائی جاسکتی ہے جس میں سوشل ڈسٹنسنگ، ہاتھوں کو بار بار دھونا اور ماسک کا استعمال کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔