پولیس کو مقامی لوگوں کی جانب سے اطلاع ملی کہ کھرم گاؤں کے متصل ایک لاش پڑی ہوئی ہے، لاش پر گولی لگنے کے نشانات ہیں، اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے اس شخص کی موت ہوگئی۔
ہلاک شدہ شخص کی شناخت کی جارہی ہے، لاش کو مقامی پولیس نے تحویل میں لیکر تھانے پہنچادیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پیر کی شام نامعلوم افراد نے ایک ٹرک پر فائرگ کرکے اس کے ڈرائیور کو ہلاک کردیا۔ ڈرائیور کی شناخت نارائن دت کے طور پر ہوئی جن کا تعلق جموں کے گاؤں ججر کوٹلی، کٹرہ سے تھا۔
یہ پرتشدد واقعات، اس مہم کا حصہ ہیں جس کے تحت نامعلوم افراد کشمیر سے سیبوں کی برآمد کو روکنا چاہتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان واقعات کے پیچھے عسکریت پسندوں کا ہاتھ ہے جو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہیں اور لوگ ریاست کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سول نافرمانی کررہے ہیں۔
حال ہی میں ضلع شوپیان میں تین ٹرک ڈرائیورز اور ایک سیب بیوپاری کو گولیاں مارکر ہلاک کردیا گیا جبکہ دو ڈرائیور شدید طور پر زخمی بھی ہوئے تھے۔
اسی کے پیش نظر شوپیان پولیس نے مغل روڈ پر ہیر پورہ علاقے کے پاس اور شوپیان سرینگر روڈ پر ضلع پلوامہ میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز کے پاس پہرے بٹھا دیے ہیں اور جو بھی کوئی غیر ریاستی ٹرک ڈرائیور شوپیان میں لوڈنگ کے لیے ہزاروں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آرہے ہیں انہیں خالی واپس بھیجا جارہا ہے۔
گزشتہ دنوں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے کہا تھا کہ 'میوہ صنعت سے وابستہ افراد پر حملے کشمیر کی معیشت پر حملہ ہے'۔
انہوں نے مزید کہا تھاا کہ 'اس طرح کی کارروائیاں مقامی لوگوں کے مفاد میں نہیں ہیں جو ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں'۔