آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے پارلیمان میں کہا کہ 'میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2021 کی مخالفت میں کھڑا ہوں۔'
اویسی نے کہا کہ 'دفعہ 370 کو غیر قانونی طور پر منسوخ کیا گیا۔ میں اس لیے اس قانون کے خلاف ہوں کیونکہ تب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ حکومت جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کو جلد از جلد بحال کریں گی لیکن وہ اب تک نہیں کیا گیا۔'
انہوں نے امت شاہ سے کہا کہ' آج آپ اس وعدے سے مُکر رہے ہیں کیونکہ جب آپ جموں و کشمیر کیڈر کو اے جی ایم یوٹی میں ضم کر رہے ہیں تو اس سے آپ کی نیت کا صاف اظہار ہوتا ہے کہ جو وعدہ اس وقت ایوان میں کیا گیا تھا وہ سچ پر مبنی نہیں تھا، وہ محض الفاظ یا جملے تھے۔'
اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2021 کی بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے پوچھا کہ 'آپ مجھے بتائیں کہ کتنے کشمیری نوجوان پی ایس اے تحت ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں اور انہیں کب رہا کریں گے۔'
اویسی نے کہا کہ' کشمیر خطہ پسماندہ نہیں ہے، یہ آپ کی غلط فہمی ہے اور جو یہاں آپ کو بتایا گیا وہ نفرت کی بنیاد پر آپ کے سامنے رکھا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت سے پوچھا کہ' آپ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کریں گے یا نہیں؟ '
اویسی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانا بنائے ہوئے کہا کہ 'آپ کے غلط فیصلے کی وجہ سے دوسرے ایوان (راجیہ سبھا) میں کشمیر سے ایک بھی رکن پارلیمان نہیں ہے۔
رکن پارلیمان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ فور جی بحال کرکے آپ (حکومت) نے عوام پر احسان نہیں کیا بلکہ امریکہ کے دباؤ میں آکر کیا۔