انہوں نے کہا کہ بحیثیت گورنر انہیں یہ بیان نہیں دینا چاہیے تھا لیکن ان کا ذاتی احساس ہے کہ یہاں بڑے بڑے سیاست داں اور بیوروکریٹ بدعنوانی میں ملوث ہیں۔
عمر عبداللہ کے ٹویٹ پر گورنر ملک نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سیاست میں ابھی بچے ہیں اور وہ چھوٹے چھوٹے معاملے پر ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ گورنر ملک نے صارفین سے عمر عبداللہ کے ٹویٹر پر تبصروں کو دیکھنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز کرگل میں "کرگل فیسٹیول" کی افتتاحی تقریب کے دوران عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ عسکریت پسندو ں کو رشوت خور افراد کو گولیوں کا نشانہ بنانا چاہئے۔
گورنر نے کہا کہ عسکتریت پسند پولیس اہلکاروں کو مارتے ہیں حالانکہ انہیں ان لوگوں کو نشانہ بنانا چاہئے جو ملک کی دولت کو لوٹ رہے ہیں۔
گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ 'عسکریت پسندوں کو رشوت خور افراد کو مارنا چاہیے'۔
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ "کیوں مار رہے ہو ان کو؟ انہیں مارو جنہوں نے تمہارے ملک کو لوٹا ہے۔ ان میں سے کسی کو مارا ہے جنہوں نے ملک کی ساری دولت لوٹی ہے۔
گورنر کے اس متنازع بیان پر عمر عبداللہ نے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ ' اس بیان کے بعد ہونے والے کسی بھی سیاست داں اور سابق اور موجودہ عہدے داروں کے قتل کے ذمہ دار ستیہ پال ملک ہوں گے۔'
عمر عبداللہ نے اپنے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ ' غیر قانونی قتل اور غیر قانونی عدالت کے بارے میں بات کرنے سے پہلے ان کو دہلی میں اپنی عزت کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔'
عمر عبداللہ نے تاکیداً کہا کہ انکا ٹویٹ محفوظ کیا جانا چاہئے تاکہ اگر مستقبل مین کوئی قتل ہوجائے تو اسکی ذمہ داری گورنر ملک پر عائد ہوگی۔
سابق وزیر اعلیٰ کی تقلید میں انکی پارٹی کے درجنوں لیڈروں نے بھی گورنر کے خلاف بیانات جاری کئے۔
مبصرین کے مطابق گورنر کا مدافعانہ بیان عمر عبدللہ کے جوابی ٹویٹ اور اس سے پیداشدہ تنازعے کی شدت کم کرنے کیلئے جاری کیا گیا ہے۔