نیتی آیوگ نے اسکول ایجوکیشن کوالٹی انڈیکس یعنی اسکول معیاری تعلیمی فہرست کی ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں جموں وکشمیر کے اسکولز میں کمزور ڈھانچوں کی واضح طور پر نشاندہی کی گئی ہے۔ اسکول معیاری تعلیمی فہرست میں کمپیوٹر کی معاونت سے پڑھائی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں صرف ان المنٹری اسکولز کی تعداد 3.9 ہے جہاں پر یہ سہولت میسر ہے۔
مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے کمپیوٹر ایڈیڈ لرننگ یعنی کمپیوٹر کی معاونت سے پڑھائی کو سروشکشا ابھیان یا کلہم خواندگی مہم کے دائرے کے تحت لایا تھا جبکہ اس کا مقصد کلاسز میں کمپیوٹرز کو پڑھائی اور حاصل علوم کے لیے اہم سازوسامان کے بطور پیش کیا گیا تھا تاکہ اس کو اگلی سطح پر پہنچایا جاسکے۔
اگرچہ محکمہ تعلیم کے عہدیداران نے یہ دعوے اور وعدے کرتے نہیں تھکتے ہیں کہ اسکولز میں تمام سہولیات کے ساتھ ساتھ کوالٹی ایجوکیشن پر دھیان دیا جارہا ہے لیکن نیتی آیوگ کی رپورٹ کے مطابق یہ تمام دعوے زمینی سطح پرکہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔
مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں ہائیر سیکنڈری تک صرف 64 فیصد طلبا کو ہی جدید سہولیات سے لیس لائبریریوں کی سہولیات میسر ہے۔
غورطلب ہے کہ حق تعلیم قواعد کے تحت ہر اسکول میں لائبریریاں ہونی چاہیے جن میں رسالے، اخبارات اور مخصوص کتابیں بھی طلبا کی سہولیات کے دستیاب ہونی چاہیے۔
وہیں دوسری جانب سیکنڈری اسکولز میں کمپیوٹر لیباریٹریوں کے بارے میں نیتی آیوگ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں صرف 38.3فیصد اسکول کمپیوٹر لیبارٹریوں سے لیس ہیں۔ جموں وکشمیر اس فہرست میں بھی باقی مرکزی زیر انتظام علاقوں کے مقابلے میں کافی نچلے درجے پر ہے۔
بہرحال ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمہ تعلیم اس رپورٹ کا بغور جائزہ لے کربچوں کی معیاری پڑھائی کے لیے درکار سہولیات پر اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ بچوں کے مستقبل کو تاریک ہونےسے بچایا جاسکے۔