ETV Bharat / state

دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری پنڈتوں کو کیا حاصل؟

author img

By

Published : Aug 5, 2020, 3:59 PM IST

5 اگست 2019 کو مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے جموں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دینے والے قوانین کو منسوخ کرکے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا جس کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی گئی اور متعدد سیاسی رہنماوں کو نظر بند کیا گیا۔

دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری میگرنت پنڈتوں کو کیا ملا
دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری میگرنت پنڈتوں کو کیا ملا

مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کے دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا قرار دیا اور کشمیر صوبہ سے ہجرت کرنے والے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کی بازاباد کاری کو اولین درجہ دینے کی بات کی ۔

دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری میگرنت پنڈتوں کو کیا ملا

گوکہ خصوصی پوزیشن کی تسنیخ کے وقت یہ دعوا کیا گیا تھا کہ اب جموں کشمیر کو ملک کی دیگر ریاستوں کے ہمپلا بناکر سبھی محروم طبقوں خاصکر کشمیری میگرنت پنڈتوں کو انصاف فرہم ہوگا تاہم ایک سال گزرجانے کے بعد دو ایک طبقوں کو چھوڑ کر شاید ہی کوئی طبقہ آج خوس نظر آرہا ہیں ۔

5 اگست 2019 کی کاروائی کے حق میں جن لوگوں نے تب ڈول نگاڈے بجائے تھے آج وہ خون کے آنسوؤں رو رہیے ہیں ایسے ہی طبقات میں 90 کی دہائی میں کشمیر چھوڑ کر اور ملک کے دیگر حصوں میں آباد ہونے والے کشمیری مہاجر پنڈت بھی شامل ہیں جنہوں نے تب مرکزی سرکار کے فیصلے کا اس امید کے ساتھ خیر مقدم کیا کہ تھا کہ اب ان کے دن بدل جائے گئے لیکن اب ایک سال بعد ابھی کشمیری پنڈت محرومیوں کا رونا روتے ہوئے اس بات کا غلا کر رہیے ہیں کہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں جو سبز بات دکھائی گئی تھی وہ خیالون کی ہی دنیا میں رہیے اور زمینی سطح پر وہ آج بھی نا امیدیوں کے صحراؤں میں بھٹک رہیے ہیں۔

اجے کمار نامی ایک کشمیری میگرنٹ پنڈت جو شہر خاص سرینگر کے رہنے والے ہیں اور جموں میں پچھلے 30 سالوں سے رہائش پذیر ہیں نے کہا کہ بی جے پی نے کئ سالوں سے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ہیں خاصکر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تاہم آج تک زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا ہیں جو کہ ان کے دعوے مہز کاغذی کاروائی تک ہی محدود ہیں ۔

اجے کمار کا کہنا تھا کہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد اور اس کی منسوخی سے پہلے مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے کشمیری میگرنت پنڈتوں کی گھر واپسی ، پنڈت کالونیئز اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم ایسا آج تک دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملی جو کہ ایک فرائڈ ڈاکیومینٹ ہیں جس کا استعمال ملک کا ہر ایک باشندہ آسانی سے کرسکتا ہے جسے جموں کشمیر کے عوام کے حقوق چھینے میں سرکار کامیاب ہوجائے گی ۔

کشمیر صوبہ کے ضلع کولگام کے رہنے والے ایک میگرنٹ پنڈت تریبھون کرشن کول کا کہنا تھا کہ کشمیر کو دنیا میں ہندوستان کا تاج کہا جاتا تھا دفعہ 35اے اور 370کو منسوخ کرکے اس تاج کو ختم کیا گیا اسے ہٹایا گیا تو فائدہ کیا تاہم اس کے بعد ہمیں کچھ امیدیں تھی ت لیکن وہ امیدیں ہماری اب ختم ہوئی تو تاج کو ہٹانے سے بی جے پی کو اور کشمیر کو کیا فائدہ آیا ۔

مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کے دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا قرار دیا اور کشمیر صوبہ سے ہجرت کرنے والے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کی بازاباد کاری کو اولین درجہ دینے کی بات کی ۔

دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی سے کشمیری میگرنت پنڈتوں کو کیا ملا

گوکہ خصوصی پوزیشن کی تسنیخ کے وقت یہ دعوا کیا گیا تھا کہ اب جموں کشمیر کو ملک کی دیگر ریاستوں کے ہمپلا بناکر سبھی محروم طبقوں خاصکر کشمیری میگرنت پنڈتوں کو انصاف فرہم ہوگا تاہم ایک سال گزرجانے کے بعد دو ایک طبقوں کو چھوڑ کر شاید ہی کوئی طبقہ آج خوس نظر آرہا ہیں ۔

5 اگست 2019 کی کاروائی کے حق میں جن لوگوں نے تب ڈول نگاڈے بجائے تھے آج وہ خون کے آنسوؤں رو رہیے ہیں ایسے ہی طبقات میں 90 کی دہائی میں کشمیر چھوڑ کر اور ملک کے دیگر حصوں میں آباد ہونے والے کشمیری مہاجر پنڈت بھی شامل ہیں جنہوں نے تب مرکزی سرکار کے فیصلے کا اس امید کے ساتھ خیر مقدم کیا کہ تھا کہ اب ان کے دن بدل جائے گئے لیکن اب ایک سال بعد ابھی کشمیری پنڈت محرومیوں کا رونا روتے ہوئے اس بات کا غلا کر رہیے ہیں کہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں جو سبز بات دکھائی گئی تھی وہ خیالون کی ہی دنیا میں رہیے اور زمینی سطح پر وہ آج بھی نا امیدیوں کے صحراؤں میں بھٹک رہیے ہیں۔

اجے کمار نامی ایک کشمیری میگرنٹ پنڈت جو شہر خاص سرینگر کے رہنے والے ہیں اور جموں میں پچھلے 30 سالوں سے رہائش پذیر ہیں نے کہا کہ بی جے پی نے کئ سالوں سے کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ہیں خاصکر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تاہم آج تک زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا ہیں جو کہ ان کے دعوے مہز کاغذی کاروائی تک ہی محدود ہیں ۔

اجے کمار کا کہنا تھا کہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد اور اس کی منسوخی سے پہلے مرکز میں برسراقتدار بی جے پی نے کشمیری میگرنت پنڈتوں کی گھر واپسی ، پنڈت کالونیئز اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم ایسا آج تک دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملی جو کہ ایک فرائڈ ڈاکیومینٹ ہیں جس کا استعمال ملک کا ہر ایک باشندہ آسانی سے کرسکتا ہے جسے جموں کشمیر کے عوام کے حقوق چھینے میں سرکار کامیاب ہوجائے گی ۔

کشمیر صوبہ کے ضلع کولگام کے رہنے والے ایک میگرنٹ پنڈت تریبھون کرشن کول کا کہنا تھا کہ کشمیر کو دنیا میں ہندوستان کا تاج کہا جاتا تھا دفعہ 35اے اور 370کو منسوخ کرکے اس تاج کو ختم کیا گیا اسے ہٹایا گیا تو فائدہ کیا تاہم اس کے بعد ہمیں کچھ امیدیں تھی ت لیکن وہ امیدیں ہماری اب ختم ہوئی تو تاج کو ہٹانے سے بی جے پی کو اور کشمیر کو کیا فائدہ آیا ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.