کسناڈ نامی گاؤں کھرم سے صرف چند کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ لیکن علاقے کے مفلوک الحال لوگ آج تک حکومت کی نظروں سے اُوجھل ہیں۔
کسناڑ ایک پہاڑی علاقہ ہے اور یہاں زیادہ تر آبادی پہاڈی لوگوں کی ہی ہے۔ علاقے کے لوگ پانی کی ایک ایک بوندھ کو ترس رہے ہیں۔ علاقے کی دوردراز اور کثیر آبادی ایک ہی بورویل پر منحصر ہے۔ اس بورویل سے پانی حاصل کرنے کے بعد لوگ گدھے کا استعمال پانی ڈھونے کے لیے کرتے ہیں اور میلوں سفر طے کرکے اپنے گھروں تک پانی پہنچاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ہم مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے جاتے ہیں تو مسجد میں بھی پانی کا کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔ جبکہ ہمارے بچے کئی بار اسکولوں میں پانی کی عدم دستیابی سے گرمی کے ان ایام میں بے ہوش ہو جاتے ہیں۔
لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ برفیلے ایام میں یہ بورویل جم جاتا ہے تو ایسے میں علاقے کے لوگ برف کو ہی پگھلاتے ہیں اور اِس سے ہی اپنی پانی کی ضرورت پوری کرتے ہیں۔
دور جدید میں جہاں ریاستی سرکار تعمیر و ترقی کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے وہیں دوسری جانب جب انسان زمینی سطح پر نظر دوڑاتا ہے، تو سرکار کے وہ دعوے سراب نظر آتے ہیں۔ اگرچہ سیاست دان بھی الیکشن کے موقوں پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایسے علاقوں کا رُخ کرتے ہیں، تاہم ووٹ لینے کے بعد بھولے سے بھی اپنا چہرا دکھانا مناسب نہیں سمجھتے۔
مقامی علاقہ کے لوگ دور دور سے آکر پانی حاصل کرنے کے لئے صبح سے ہی قطاروں میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ علاقہ میں کہیں اور پانی دستیاب نہیں۔ اگر چہ مقامی لوگوں نے کئی مرتبہ اپنی اس دیرینہ مانگ کو محکمہ جل شکتی کی نوٹس میں لایا تاہم آج تک ان کی فریاد کسی نے نہیں سنی۔
ای ٹی وی بھارت نے فون پر جب یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے جونئیر اسسٹنٹ نظیر احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے جل جیون مشن نامی اسکیم چلائی جا رہی ہے۔ جس کے تحت ایسے علاقوں کو پانی فراہم کرنے کے لئے ایک پروجیکٹ بن رہا ہے۔ جس میں 2022 تک ہر گھر کو پانی کی سپلائی یقینی بنائی جائے گی۔