اطلاعات کے مطابق گیس ایجنسیاں سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند ہونے کا بہانہ بناکر صارفین کو رسوئی گیس فراہم کرنے سے انکار کررہی ہیں جس سے صارفین کو اُس وقت گیس کی قلت سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جس وقت گیس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
موصولہ شکایات کے مطابق بعض جگہوں پر رسوئی گیس کی بلیک مارکیٹنگ بھی شروع ہوئی ہے جہاں ضرورت مند صارفین کوفی کس گیس سلینڈر کے عوض ایک ہزار روپے سے بارہ سو روپے ادا کرنے پڑتے ہیں، تاہم سرکاری ذرائع کی مانیں تو وادی میں رسوئی گیس کی کوئی کمی نہیں ہے۔
سری نگر – جموں شاہراہ مسلسل بند رہنے کے باعث اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث عام لوگوں کے مشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ دوچند ہورہے ہیں۔
اس دوران موسم کی بے رخی نے جہاں اہلیان وادی کو درپیش مصائب ومسائل کو دو بھر کردیا ہے وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ جوتے فروشوں نے اس کا بھر پور فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔
لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی کے بازاروں میں جوتوں کی ریٹ چیک کرنے کے تئیں انتظامیہ خواب خرگوش میں ہے۔
نمائندے نے بدھ کی صبح جب بازار کا دورہ کرکے سبزیوں اور پولٹری اشیا کی تازہ ریٹ معلوم کی تو تمام تر سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ پایا۔
کشمیری ساگ 60 تا 70 روپے فی کلو، ٹماٹر30 تا 50 روپے فی کلو، پیاز 40 تا 50 روپے فی کلو، آلو 30 یا 40 روپے فی کلو، بینز 70 تا 80 روپے فی کلو، گوبھی 60 تا 70 روپے فی کلو، گاجر 40 تا 50 روپے فی کلو، پالک 70 تا 80 روپے فی کلو اور شلجم 40 تا 50 روپے فی کلو دستیاب تھیں جبکہ مرغ140 تا 150 روپے فی کلو، انڈے فی درجن 72 روپے اور گوشت 550 روپے فی کلو دستیاب تھا۔ سبزیوں کے ساتھ ساتھ پھل کی قیمتیں بھی آسمان پر ہیں۔ کیلے 80 تا 100 روپے فی درجن، سیب 60 تا 80 روپے فی کلو اور سنترے 80 تا 160 روپے فی درجن دستیاب تھے۔
غلام محمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی اشیائے خوردنی میں یکایک اضافہ ہونے لگا ہے۔ انہوں نے کہا: 'شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، سبزیوں کی قیمیتوں میں خاص طور پر آئے روز بے تحاشا اضافہ ہورہا ہے، منہ مانگی ریٹ پر سبزیاں دستیاب ہیں'۔
محمد اشرف نامی ایک شہری نے کہا کہ اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ متعلقہ محکمہ خواب خرگوش میں مست ہے۔
انہوں نے کہا: 'وادی میں اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے، اس کی بینادی وجہ یہ ہے کہ متعلقہ محکمہ خواب خرگوش میں مست ہے سبزی فروشوں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، وہ منہ مانگی قیمتوں پر گاہکوں سے سبزیوں کے دام وصولتے ہیں'۔
دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ جوتے فروش موسمی حالات سے فائدہ اٹھاکر جوتوں کو مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ فروخت کرکے گاہکوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی زور آزمائی کررہے ہیں۔
ایک شہری کا کہنا ہے کہ برف باری سے دو دن قبل جو جوتا میں نے ایک سو نوے روپے میں خریدا وہی جوتا برف باری کے بعد تین سو روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا: 'برف باری سے قبل میں نے سری نگر میں ایک دکاندار سے پلاسٹک کا ایک جوتا ایک سو نوے روپے میں خریدا، برف باری کے بعد مجھے دوسرا جوتا خریدنا پڑا جب میں دکاندار کے پاس پہنچا اسی جوتے کی قیمت تین سو روپے تھی'۔