جموں و کشمیر کے اننت ناگ میں معروف صوفی بزرگ حضرت فدا لسہ خان صاحب (رح) کا 57 واں روایتی سالانہ عرس بڑے عقیدت و احترام سے منایا گیا۔عقیدت مندوں جن میں مرد وخواتین شامل تھے، نے صوفی بزرگ کے مزار پر حاضری دی اور دعائیں کی۔ Urs Of Fida Lasa Khan Sahab In Anant Nag In Jammu and Kashmir
کورونا وائرس کے سبب یہ عرس دو برسوں کے بعد منعقد کیا گیا،اس لئے اس بار وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کی تعداد میں عقیدت مندوں نے عرس میں شرکت کی۔ عرس کے موقعہ پر حسب روایت عقیدت مندوں کی طرف سے خاص دعائیں، درود و اذکار اور نعت و مناجات کی مجالس کا اہتمام کیاگی۔اس موقع پر صوفیانہ مجلس کا بھی اہتمام کیا گیا۔
کئی نامور صوفی گلوکاروں کی جانب سے ساز و سماں کی محفلیں سجائی گئیں،اس دوران صوفی فنکاروں نے صوفیانہ کلام پیش کرتے ہوئے حاضرین کو محظوظ کیا۔اس موقعہ پر مقررین نے کہا کہ وادی صوفیوں اور بزرگان دین کا مسکن رہی ہے۔جنہوں نے خدا پرستی اور انسانیت کا درس دیا ہے،صوفی بزرگ حضرت فدا، لسہ خان صاحب (رح) بھی ایسے ہی پیربزرگوں میں شامل تھے۔لہذا ہر فرد کو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے
صوفی شاعر کے آستان عالیہ سے وابستہ منتظمین کی طرف سے عقیدت مندوں کیلئے قیام و طعام کے اعلیٰ انتظامات کئے گئے تھے۔جبکہ زائرین کے لئے خاص لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
مریدین کے مطابق حضرت فدا، لسہ خان صاحب، ایک باکمال پیر ہونے کے ساتھ ساتھ صوفی شاعر اور حکیم بھی تھے۔وہ فرمایا کرتے تھے کہ تصوف قرآن وسنت کاترجمان ہے جو شخص قرآن وحدیث اورسنت سے واقف نہیں، وہ پیروی کے لائق نہیں۔حضرت فدا، لسہ خان صاحب مذہبی ہم آہنگی ،محبت اور انسانیت کے پیروکار تھے، یہی وجہ ہے کہ ہر مذہب کے لوگ ان کے پیروی کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:hestnuts Production in Wular Lake وولر جھیل میں سنگھاڑا کی اچھی پیداوار سے ماہی گیروں میں خوشی
حضرت فدا، لسہ خان صاحب 1965 میں دنیا سے رخصت ہوگئے ۔اس وقت سے لیکر آج تک ان کی یاد میں ہر برس عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اگر چہ ان کی تدفین اننت ناگ قصبہ میں ہوئی ہے تاہم ان کے مریدین وادی کے کئی مقامات پر ہر برس 30 اگست کو عرس کا اہتمام کرتے ہیں۔