عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے بعد کشمیر سے کسی بھی لیڈر کا پہلا ٹویٹر پیغام سامنے آیا ہے۔
"کشمیر میں کبھی ایسا خوف و دہشت نہیں دیکھا"
ہر ایک شخص کا دل ٹوٹا ہوا ہے۔ ہر ایک چہرے پر احساس شکست لکھا ہوا ہے۔ شہریوں کا تنزل رعایا کے طور ہوا ہے۔
شاہ فیصل نے کہا کہ تاریخ نے تمام کشمیروں کیلئے ایک ہولناک موڑ لیا ہے۔ لوگ دم بخود ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی زمین، شناخت، تاریخ دن دھاڑے ان سے چھین لی گئی ہے۔
شاہ فیصل انڈین ایڈمسٹریٹیو سروس کے 2009 کے ٹاپر تھے جنہوں نے اس برس کے اوائل میں نوکری سے مستعفی ہوکر سیاست میں قدم رکھا۔ انہیں بھارت میں کشمیر کے یوتھ آئیکن کے طور متعارف کیا جاتا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ تاریخ نے ہم سب کے لیے تباہ کن موڑ لیا ہے۔کشمیری عوام بے حس ہوئی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے دن دہاڑے ان کی شناخت، زمین ، تہذیب و ثقافت چھین لی گئی۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والا 370 آرٹیکل ہٹایا اور اس کو ہٹانے سے ایک ہفتہ قبل وہاں بھاری تعداد میں فوج کو تعینات کیا گیا اور وہاں کے لیڈران کو بھی یا تو گھروں میں نظربند کردیا گیا یا پھر انہیں گرفتار کرکے جیل میں رکھا گیا ۔