بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے بارے میں پاکستان کے دورہ کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکیر کے تبصرے کو 'گمراہ کن اور متعصبانہ' قرار دینے کے چند دن بعد، اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ صدر (بوزکیر) کے ریمارکس کو غلط طریقہ سے پیش کیا گیا۔
بوزکیر نے گذشتہ ماہ کے آخر میں بنگلہ دیش اور پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے معاملے کو اقوام متحدہ میں زیادہ مضبوطی سے لانا 'پاکستان کا فرض ہے'۔
اس پر سخت عمل دیتے ہوئے بھارت کی وزارت خارجہ نے بوزکیر کے تبصرے کو "ناقابل قبول" قرار دیا تھا۔
وزارت خارجہ نے کہا 'جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک موجودہ صدر گمراہ کن اور متعصبانہ تبصرہ کرتا ہے، تو وہ اپنے عہدے کی بہت حد تک تذلیل کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کا طرز عمل واقعتاً قابل افسوس ہے اور عالمی پلیٹ فارم پر ان کے قد کو یقینی طور پر گھٹاتا ہے۔'
منگل کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس بریفنگ میں جنرل اسمبلی کے صدر کی نائب ترجمان ایمی کوانٹرل نے کہا کہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران بوزکیر نے کہا تھا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی ممالک کے بہتر تعلقات پر منحصر ہے۔ پاکستان اور بھارت کو رشتہ معمول پر لانے کے لئے جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران، صدر نے بھارت اور پاکستان کے 1972 کے شملہ معاہدے کو بھی یقینی بنانے کو کہا، جس میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر مسئلہ کا حل دونوں ممالک کے باہمی تعاون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر صدر کو مایوسی ہوئی، جس میں جموں و کشمیر کے بارے میں ان کے تبصرے کو منتخب نظریے سے پیش کیا گیا ہے، جبکہ ان کا بیان اس مسئلے کے بارے میں اقوام متحدہ کے دیرینہ موقف کے مطابق ہیں۔
کوانٹرل نے کہا 'یہ افسوسناک ہے کہ صدر کے تاثرات کو غلط طریقہ سے پیش کئے گئے۔'