ETV Bharat / state

قدیم ورثہ کا تحفظ کس کے ذمے؟

جموں وکشمیر کے گاندربل ضلع کے کنگن علاقے میں ناراناگ سیاحتی مقام کے طور پر کافی مشہور ہے جہاں وادی کے ساتھ ساتھ ملکی اور غیر ملکی سیاح سیر وتفریح کے لیے آتے ہیں۔

author img

By

Published : Jun 24, 2019, 5:41 AM IST

Updated : Jun 24, 2019, 7:33 AM IST

قدیم ورثہ

ریاست جموں و کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے کنگن علاقے میں صدیوں پرانی پتھروں کا تعمیری ورثہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔

قدیم ورثہ کا تحفظ

تاہم علاقے کے لوگوں کا الزام ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ناراناگ کو سرے سے نظرانداز کیا ہوا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ 8ویں صدی میں یہ مندر للیت آدیتیہ مکتاپیدا نے بنوایا تھا۔ صدیوں پہلے یہاں پر بھگوان شیو کی پوجا بھی کی جاتی تھی۔

سنہ 1990 میں محکمہ آثار قدیمہ کا سرینگر دفتر جموں منتقل کر دیا گیا جو پھر کبھی واپس وادی نہیں لایا گیا۔ جسکی وجہ سے وادی میں کئی آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات خستہ حال ہیں جس میں سے ایک یہ بھی ہے۔

چند سال پہلے یہاں اس قدیم ورثہ کے آس پاس کافی زمین کھلی ہوا کرتی تھی تاہم آج کل آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات اور دیگر کئ طرح کے تعمیرات ہو گئے ہیں۔ وہیں زمین بھی اب پہلے جیسی خالی نہیں رہی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس قدیم ورثہ کا تحفظ کرے اور دنیا کو اس تاریخی حیثیت کے حامل جگہ کے بارے میں جانکاری فراہم کرے، تاکہ کثیر تعداد میں سیاح اور دیگر افراد یہاں آئے اور اس سے لوگوں کو روزگار کے مواقع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ یہ جگہ بھی دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔

ریاست جموں و کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے کنگن علاقے میں صدیوں پرانی پتھروں کا تعمیری ورثہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔

قدیم ورثہ کا تحفظ

تاہم علاقے کے لوگوں کا الزام ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ناراناگ کو سرے سے نظرانداز کیا ہوا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ 8ویں صدی میں یہ مندر للیت آدیتیہ مکتاپیدا نے بنوایا تھا۔ صدیوں پہلے یہاں پر بھگوان شیو کی پوجا بھی کی جاتی تھی۔

سنہ 1990 میں محکمہ آثار قدیمہ کا سرینگر دفتر جموں منتقل کر دیا گیا جو پھر کبھی واپس وادی نہیں لایا گیا۔ جسکی وجہ سے وادی میں کئی آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات خستہ حال ہیں جس میں سے ایک یہ بھی ہے۔

چند سال پہلے یہاں اس قدیم ورثہ کے آس پاس کافی زمین کھلی ہوا کرتی تھی تاہم آج کل آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات اور دیگر کئ طرح کے تعمیرات ہو گئے ہیں۔ وہیں زمین بھی اب پہلے جیسی خالی نہیں رہی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس قدیم ورثہ کا تحفظ کرے اور دنیا کو اس تاریخی حیثیت کے حامل جگہ کے بارے میں جانکاری فراہم کرے، تاکہ کثیر تعداد میں سیاح اور دیگر افراد یہاں آئے اور اس سے لوگوں کو روزگار کے مواقع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ یہ جگہ بھی دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔

Intro:ریاست جموں و کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے کنگن علاقے میں صدیوں پرانی پتھروں کا انجان تعمیری ورثہ حکومت کی غیر توجہ کا شکار۔

واضح رہے کہ ضلع کے کنگن علاقے میں ناراناگ سیاحتی مقام کے طور پہ کافی مشہور ہے جہاں وادی کے ساتھ ساتھ ملکی اور غیر ملکی سیاح گھومنے آتے ہیں۔

تاہم علاقے کے لوگوں کا الزام ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ناراناگ کو سرے سے ہی نظرانداز کیا ہوا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ 8 صدی میں یہ مندر لالیتہدیتیا موکتاپیدا نے بنوائے تھے اور یہاں صدیوں پہلے لارڈ شیوا کی پوجا کی جاتی تھی۔

سال 1990 میں محکمہ آثار قدیمہ کا سرینگر دفتر جموں لیا گیا جسے پھر کبھی واپس وادی نہیں لایا گیا جسکی وجہ سے سے وادی میں کئی آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات کھنڈرات میں تبدیل ہورہیں ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چند سال پہلے یہاں اس قدیم ورثہ کے ارد گرد کافی زمین کھولی ہوا کرتی تھی تاہم آج کل اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات اور کئ طرح کے تعمیرات کیے گئے ہیں جب کی زمین کی سطح پر بھی کافی کمی ہو گئی ہے۔

لوگوں کی خواہش ہے کہ حکومت اس قدیم ورثہ کا تحفظ کرے اور دنیا کو اس تاریخی حیثیت کے حامل جگہ کے بارے میں جانکاری فراہم کریں تاکہ یہاں کثیر تعداد میں سیاح اور دیگر افراد آئے اور اس سے تحقیق کی جائے تاکہ ان کی یہ جگہ بھی دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔




Body:IST Byte: Manzoor Ahmad Lone (Local Activist)


Conclusion:
Last Updated : Jun 24, 2019, 7:33 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.