سیاح پر وادیٔ کشمیر چھوڑنے کے حکم نامے کے ساتھ ہی یہاں کے تمام ہوٹلز، ہاؤس بوٹ اور سیاحتی مقامات آناًفاناً خالی ہوگئے جس سے سیاحتی صعنت کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔
رواں ماہ میں حکومت کی جانب سے ایڈوائزری کو واپس لینے کے بعد سیاح آہستہ آہستہ وادیٔ کشمیر کا رُخ کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق فی الحال ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے چند گروپ ڈل جھیل کے ان پرمسرت نظاروں کا لطف اٹھاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں جبکہ گلمرگ اور پہلگام میں بھی سیاحوں کو خوشنما مناظر سے لطف اندوز ہوتے دیکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ سیاحتی صعنت کو پھر سے پٹری پر لانے کے لیے اس فیصلے کو بہتر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
ممبئی کے ٹور اینڈ ٹریول گروپ ایجنسی کے مالک ستیش شاہ گزشتہ 20 برسوں سے سیاحوں کو وادیٔ کشمیر کے دلفریب نظاروں کی سیر کرواتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'وادیٔ کشمیر جتنی خوبصورت ہے اتنے ہی یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں۔'
ستیش شاہ نے کہا کہ 'جنت نظیر (یعنی کشمیر) کی سیر پر آنے والوں کو بغیر کسی ڈر کے آنا چاہیے۔'
کشمیر کے موجودہ حالات کے باوجود ستیش شاہ نے ممبئی کے کئی سیاحوں کو یہاں کا سفر کرنے پر آمادہ کیا اور وادیٔ کشمیر کی صورتحال سے واقف کرانے کے ساتھ ساتھ سلامتی کے اعتبار سے بھی اس سفر کو محفوظ بتایا۔'
ان کا ماننا ہے کہ 'آنے والے دنوں میں سیاحوں کی آمد میں ضرور اضافہ ہوگا۔ بہر حال وادیٔ کشمیر میں اس وقت سیاحوں کی تعداد کافی کم ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ سیاح وادیٔ کشمیر کا زیادہ سے زیادہ رخ کریں گے تاکہ سیاحتی صنعت پھر سے پٹری پر لوٹ آئے۔'