نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
نوجوانوں کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرنے والے اس شعر کے خالق، شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نو نومبر سنہ 1877کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، علامہ اقبال نے اس طرح کے بہت سے اشعار کہے ہیں جس سے وہ نوجوانوں کے اندر حب الوطنی، اسلامی فکر، جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔
مسلمانوں میں انسانی روح بیدار کرنے والے مفکرِ پاکستان شاعرِ مشرق علامہ اقبال کا یوم پیدائش ملک بھر سمیت دنیا بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
علامہ اقبال کا شہرہ آفاق کلام دُنیا کے ہر حصے میں پڑھا اور سمجھا جاتا ہے، انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد اور اتفاق کی تلقین کی اور دعوت عمل دی۔
مفکر پاکستان نے شاہین کے تصور اور خودی کا فلسفہ پیش کیا، فرقہ واریت، نظریاتی انتہا پسندی اور نئے اجتماعی گروہوں کی تشکیل جیسے معاملات پر اقبال کی سوچ آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔
یوم اقبال کے موقع پر ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں تقاریری مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں جس میں اقبال کے کلام اور ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔
اردو اور فارسی کے عظیم شاعر علامہ اقبال نے 'سارے جہاں سے اچھا' اور 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' جیسے شہرہ آفاق ترانے لکھے ہیں جب کہ شکوہ اور جواب شکوہ جیسی نظموں نے خوب پذیرائی حاصل کی ہے۔
علامہ اقبال کی اردو اور فارسی زبانوں میں تصانیف کے مجموعات میں بال جبریل، بانگ درا، اسرار خودی، ضرب کلیم، جاوید نامہ، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق اور ارمغان حجاز شامل ہیں۔
علامہ اقبال کی شاعری میں موجود پیغام نے نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحرک اور فعال بنایا۔
شاعر مشرق علامہ اقبال کو اس دنیا سے رحلت کیے 82 برس گزرچکے ہیں، لیکن ان کی نظریاتی ہمہ گیریت کا اعتراف گزرتے وقت کے ساتھ مزید بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ مفکر اسلام علامہ اقبال نے 21 اپریل سنہ 1938 کو لاہور میں وفات پائی تھی۔