سنگھ نے جمعرات کو عدالت میں عسکریت پسندوں سے جان کا خطرہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے جج سے جموں یا سرینگر شہر کے بجائے ملک کے کسی اور جیل میں زیر حراست رکھے جانے کی گذارش کی تھی جس پر عدالت نے سنگھ کو عدالتی تحویل میں رکھتے ہوئے کھٹوعہ کے ہرا نگر سب جیل منتقل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
اسی دوران این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ 'وہ سنگھ کے موبائل فون کی پوری جانچ پڑتال کرنے کے لیے سائبر سیل اور تکنیکی ماہرین کی مدد لے رہی ہے۔ '
سنگھ کو جنوری مہینے کی 11 تاریخ کو سرینگر - جموں قومی شاہراہ پر ایک گاڑی میں عسکریت پسند نوید بابو اور عرفان شفیع کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت سنگھ نے قبول کیا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کو جموں لے جا رہے تھے۔ دیویندر سنگھ معاملے کی تحقیقات اب این آئی اے کر رہی ہے۔
این آئی اے نے جمعرات کو سنگھ کو جموں کی ایک خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا۔ این آئی اے کے سینیئر افسران کے مطابق "سنگھ نے عدالت میں جج صاحب سے جموں اور سرینگر جیل میں عسکریت پسندوں سے جان کا خطرہ ہونے کے چلتے ملک کے کسی اور جیل منتقل کرنے کی گزارش کی تھی۔
سنگھ کا کہنا تھا کہ 'جموں اور سرینگر کے جیلوں میں کافی عسکریت پسند قید ہیں جو اُن پر حملہ کر سکتے ہیں۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'عدالت نے سنگھ کی گذارش پر غور کرنے کے بعد اُن کو ہرا نگر سب جیل میں منتقل کرنے کی ہدایت جاری کی۔'
این آئی اے افسران نے یہ بھی واضح کر دیا کہ 'سنگھ کو عدالت نے دہلی منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی اس لیے اُن سے پوچھ گچھ اب جموں میں ہی کی جائے گی۔'