نصیر احمد پانڈت کا نمازہ جنازہ ان کے آبائی علاقے کریم آباد میں کئی بار ادا کیا گیا۔لوگوں نے حکومت کے خلاف نارے بازی بھی کی۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں جمعرات کی علی الصبح فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند، ایک فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ ایک عام شہری اور دو فوجی زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق نصیر احمد پانڈت نے 9 اکتبر 2018 میں شدت پسند تنظیم جیش محمد میں شمولیت اختیار کی تھی۔ نصیر احمد کو 2009 میں پی ایس اے کے تحت ایک برس تک جیل میں قید کیا گیا، اور 2016 میں ایک بار پھر پی ایس اے کے تحت بند کیا گیا تھا۔
نصیر احمد بارہویں جماعت تک پڑے ہوئے تھے ۔نصیر احمد کی دلچسپی کرکٹ کھیلنے میں تھی۔ان کے ایک بہن اور بھائی ہے۔اس کے ایک رشتدار نے ہم سے بات کرتے ہوئے کہ