اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیریک نے روزانہ بریفنگ کے دوران کہا کہ ' کشمیر میں بدھ کے روز ہوئی ہلاکتوں سے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینٹونیو گٹیریس کو کافی دکھ پہنچا ہے۔ اور کہا کہ جو بھی افراد ان ہلاکتوں میں ملوث ہے ان کوسخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔اقوام متحدہ اس حوالے سے مزید تفصیلات جمع کر رہا ہے۔'
"ان کا مزید کہنا تھا کہ ' ایسی صورتحال میں رشتہ داروں، عوام کی جانب سے مظاہرے ہونا عام بات ہے اور انتظامیہ کو بھی ان مظاہروں پر پابندی نہیں لگانی چاہیے۔'
قابل ذکر ہے کہ 55 سالہ بشیر احمد خان کی ہلاکت کے بعد ان کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سی آر پی ایف نے گولی مار کے ہلاک کیا ہے جبکہ پولیس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیاہے۔
اے ڈی جی سنٹرل ریزرو پولیس فورس ذوالفقار حسن نے کہا کہ سی آر پی ایف پر یہ الزام کہ عام شہری کو گاڑی سے اتار کر گولی ماری گئی بے بنیاد اور جھوٹے الزامات ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ہی عام شہری کی ہلاکت ہوئی ہے۔
وہیں کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ ' سوپور میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس حملے میں ایک سی آر پی ایف اہلکار سمیت ایک عام شہری بھی ہلاک ہوا ہے۔