آج سرینگر کے عمران گڑھ علاقے میں واقع ہلاک شدہ سنار کی رہائش گاہ پر صف ماتم بچھی ہے۔ ان کے اہلخانہ کا ایک ہی سوال ہے کہ ستیہ پال کی ہلاکت کس نے اور کیوں کی؟
65 برس کے ستیہ پال بنیادی طور پر پنجاب کے گرداس پور علاقے سے تعلق رکھتے تھے تاہم 60 کی دہائی میں وادی تجارت کرنے کے لیے آئے اور پھر یہی مقیم ہوگئے۔
پولیس نے اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ " گزشتہ روز ہوئی ہلاکت کے حوالے سے معاملہ درج کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہے۔"
وہیں عسکریت پسند تنظیم 'دا رزسٹنس فرنٹ' نے اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ " وادی میں نافذ کیا گیا ڈومیسائل قانون قابل قبول نہیں ہے اور اس قانون سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔"
واضح رہے کہ ڈومیسائل قانون کے تحت ملک کا کوئی بھی باشندہ جموں و کشمیر کا باشندہ بن سکتا ہے بس اسے کچھ شرائط پورے کرنے ہوں گے۔
ہلاک شدہ ستیہ پال کے ہمسایوں کا کہنا ہے کہ" ستیہ پال کی مالی حالت کافی بہتر تھی اور حال ہی میں انہوں نے سرینگر کے مختلف علاقوں میں کچھ دکانیں اور اراضی بھی خریدی تھیں۔ ملنسار تھے اور سب کے ساتھ اچھے سے پیش آتے تھے۔