وہیں اب مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں بھی محکمہ صحت اس حوالے سے کئی احتیاطی تدابیر اٹھا رہا ہے۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی جانب سے اٹھائے گئے اہم اقدمات اور یہاں کرونا وائرس کے روک تھام پر کیے جا رہے اقدامات کی تفصیلات پیش کی۔
وہیں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر سمیر متوں نے کہا کہ "عوام کو کورونا وائرس کو لیکر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جموں و کشمیر میں اس وائرس کی ابھی تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔"
اُنہوں نے اس حوالے سے عوام میں پھیل رہی تشویش کے ردِعمل میں کہا کہ "لوگوں کو پریشاں ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور اس حوالے سے محکمے ہیلتھ سروسز کشمیر نے تمام احتیاطی تدبیر اٹھائے ہیں تاکہ اس وائرس کو وادی میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "بیرونی ممالک سے جو بھی سیاح وادی آتے ہیں وہ پہلے دہلی کے ہوائی اڈے سے ہوتے ہوئے آتے ہیں۔ وہاں اُن کی باضابطہ صحت کے حوالے سے جانچ کی جاتی ہے۔ اس لیے وادی میں کورونا وائرس کا داخل ہونا مشکل ہے۔"
تجارت یا تعلیم کے سلسلے میں وادی سے باہر جانے والے افراد سے اُنہوں نے اپیل کی کہ "وہ نزلہ زکام، کھانسی اور بخار میں مبتلا افراد سے ہاتھ ملانے سے دوری بنائے رکھے۔"
اسی بیچ وزارت صحت نے چین میں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملک کے شہریوں کو وہاں کی سیاحت سے بچنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی۔
وزارت صحت نے بدھ کو اپنے سرکاری ٹوئٹر پر یہ ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہربانی کرکے چین کے سفر پر جانے سے بچیں۔
واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس کی وبا متعدی مرض کی طرح پھیل گیا ہے۔ اس کی وجہ سے چین میں 132 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 5974 لوگوں میں یہ وائرس پائے گئے ہیں۔ بھارت میں بھی کچھ لوگوں کو اس وبا کے شبہ میں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔
پوری دنیا میں اب تک کورونا وائرس کے 4593 معاملوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔عالمی صحت تنظیم کی تازہ رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں کورونا وائرس کے 14، سنگاپور میں سات، جاپان میں چھ، امریکہ اور آسٹریلیا میں پانچ، کوریا اور ملائشیا میں چار، فرانس میں تین، ویتنام اور کناڈا میں دو دو اور نیپال، سری لنکا اور جرمنی میں ایک ایک معاملہ درج ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔