جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کا دور دراز علاقہ لورن دھن ڈنہ کے مڈل اسکول کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے جس سے مقامی لوگوں میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں مقامی باشندہ محمد اکرم نے کہا کہ یہ ایک موبائل اسکول ہے جس میں ہمارے بچوں کو چھ ماہ دھن میں تعلیم دی جاتی ہے اور چھ ماہ ڈنہ مڈل اسکول میں تعلیم دی جاتی ہے۔ مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ دھن مڈل اسکول کی عمارت کئی سالوں سے خستہ حال کا شکار ہے۔
جبکہ اس سکول کی عمارت کے تعمیراتی کام کے لیے پیسہ بھی منظور کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس اسکول کی عمارت کا چھت ٹوٹ پڑا ہے، جس سے ہمارے بچوں کو بیٹھنے کی جگہ بھی میاثر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اگر اپنا کچھ گھر بنائے گے تو وہ بھی دس بیس سال نہیں ٹوٹتا یہ تو سرکار کی پراپرٹی ہے یہ سرکار کے ساتھ دوکھا نہیں بلکہ ہمارے بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔
رام بن: رہبر کھیل سے وابستہ اساتذہ کا خاموش احتجاج
ان کے علاوہ محمد یوسف کٹاریہ نے کہا کہ سردیوں اور گرمیوں کے موسم میں ہمارے بچوں کو چھ ماہ کبھی ڈنہ اسکول میں بھیج دیا جاتا ہے۔ تیز دھوپ اور تیز بارش میں بچوں کو چھٹی کر کے گھر بھیج دیا جاتا پورا سال ہمارے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ایسا ہی کھلواڑ کیا جاتا ہے۔
ایک طرف دھن اسکول کی عمارت خستہ حال اور دوسری جانب ڈنہ اسکول کی عمارت سیاسی رسہ کشی کا شکار ہے جس کو لیکر بچے کھولے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر و ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ جلد سے جلد دھن میڈل اسکول کی عمارت کی مرمت کی جائے اور ڈنہ میڈل اسکول کی عمارت بھی پہلی فرصت میں تعمیر کی جائے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل بچایا جاسکیں۔