ETV Bharat / state

سیلاب کی تباہ کاریاں، اور لوگوں کے مسائل - فلڈ اور اریگیشن

جموں و کشمیر میں 2014 کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نالیہ برینگی پر تعمیر شدہ باندھ کو بلند کیا جائے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں، اور لوگوں کے مسائل
سیلاب کی تباہ کاریاں، اور لوگوں کے مسائل
author img

By

Published : Aug 25, 2020, 7:12 PM IST

سال 2014 کے سیلاب کی تباہ کاریاں وادئے گل پوش کے لوگ اب بھی فراموش نہیں کر رہے ہیں۔ کیونکہ اُس آفات سماوی نے اپنے پیچھے کچھ ایسے بھیانک مناظر چھوڑی ہیں، جنہیں یہاں کے لوگ صدیوں تک بھلا نہیں پائیں گے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں، اور لوگوں کے مسائل

وہ آفات اتنی خطرناک تھی کہ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا۔ جبکہ کئی لوگوں کو راجا سے بھکاری بنا دیا۔ لاکھوں کنال پر پھیلے ہوئے لہلہاتے کھیتوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔

وادی میں شاید ہی ایسا کوئی شخص ہوگا جو ستمبر 2014 کی تباہی سے متاثر نہ ہوا ہو۔اگرچہ سیلابی صورتحال کے بعد اس وقت کی حکومت نے کئی سارے تعمیراتی پروجکٹوں کا منصوبہ عمل میں لایا تھا، تاہم چھے سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے بعد بھی یہاں کے لوگ تذبذب کے شکار ہو گئے ہیں۔

کیونکہ اس سیلابی صورتحال کے بعد اقتدار میں بیٹھے ہوئے سیاست دانوں نے آفات سماوی سے بچنے کے لئے وادی کے مختلف ندی نالوں کے کناروں پر کئی مقامات پر باندھ بنانے کو منظوری دی تھی۔ تاہم اس کام سے منسلک محکمے بھی پیچھے نہیں رہے۔

اُس وقت کے ریاستی حکومت کے حکم نامے کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ فلڈ اور اریگیشن نے کئی مقامات پر باندھ تو بنائے، لیکن لوگ اُن تعمیر شدہ باندھ سے متفق نہیں ہوئے۔

حلقہ انتخاب کوکرناگ کے متی بِدہاڈ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی نالیہ برینگی میں سیلابی صورتحال خطرہ ہوتا ہے، یہاں رہائش پزیر لوگوں کو اس وقت زبردست مشکلات کا سامنا لگا رہتا ہے، لوگوں کے مطابق 2014 کے سیلاب کے بعد محکمہ فلڈ کنٹرول نے اگرچہ متی کے مقام پر نالیہ برینگی کے کنارے پر باندھ تعمیر کیا تھا، تاہم نالے کا تیز بہاؤ باندھ کے اوپر سے چلا جاتا ہے، جس کی وجہ سے نالیہ برینگی کا پانی مذکورہ علاقہ کے گھروں کے اندر داخل ہوتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار یہ مسئلہ مذکورہ محکمہ کی نوٹس میں لایا، تاہم آج تک ان کی فریاد نظرانداز ہوتی آرہی ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگ مایوسی کے شکار ہوگئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ فلڈ کنٹرول سب ڈیویژن کوکرناگ کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر محمد سعید میر کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ سیلابی صورتحال سے بچنے کے لئے مقامی علاقہ میں جہاں تک باندھ درکار تھا وہ پہلے ہی انہوں نے مکمل کیا ہوا ہے۔

محمد سعید کا کہنا ہے کہ اب اگر مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ تعمیر شدہ باندھ کی چوڑائی بڑھائی جائے، جو فی الحال محکمہ کے لئے ممکن نہیں، کیوںکہ محکمہ کے پاس ابھی کوئی رقومات نہیں ہے جس سے متی کے لوگوں کے مسئلے کو حل کیا جاتا۔

اس سلسلے میں اے ای ای نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ جیسے ہی ان کے پاس سرکار کی جانب سے رقومات واگذار ہونگی تو وہ بہت جلد مذکورہ باندھ کی چوڑائی کو بنانے میں تاخیر نہیں کریں گے۔

وادی میں شاید ہی ایسا کوئی شخص ہوگا یا اسیے ہی کوئی جگہ ہوگی جو ستمبر 2014 کی تباہی سے متاثر نہ ہوا ہو۔

سال 2014 کے سیلاب کی تباہ کاریاں وادئے گل پوش کے لوگ اب بھی فراموش نہیں کر رہے ہیں۔ کیونکہ اُس آفات سماوی نے اپنے پیچھے کچھ ایسے بھیانک مناظر چھوڑی ہیں، جنہیں یہاں کے لوگ صدیوں تک بھلا نہیں پائیں گے۔

سیلاب کی تباہ کاریاں، اور لوگوں کے مسائل

وہ آفات اتنی خطرناک تھی کہ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا۔ جبکہ کئی لوگوں کو راجا سے بھکاری بنا دیا۔ لاکھوں کنال پر پھیلے ہوئے لہلہاتے کھیتوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔

وادی میں شاید ہی ایسا کوئی شخص ہوگا جو ستمبر 2014 کی تباہی سے متاثر نہ ہوا ہو۔اگرچہ سیلابی صورتحال کے بعد اس وقت کی حکومت نے کئی سارے تعمیراتی پروجکٹوں کا منصوبہ عمل میں لایا تھا، تاہم چھے سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے بعد بھی یہاں کے لوگ تذبذب کے شکار ہو گئے ہیں۔

کیونکہ اس سیلابی صورتحال کے بعد اقتدار میں بیٹھے ہوئے سیاست دانوں نے آفات سماوی سے بچنے کے لئے وادی کے مختلف ندی نالوں کے کناروں پر کئی مقامات پر باندھ بنانے کو منظوری دی تھی۔ تاہم اس کام سے منسلک محکمے بھی پیچھے نہیں رہے۔

اُس وقت کے ریاستی حکومت کے حکم نامے کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ فلڈ اور اریگیشن نے کئی مقامات پر باندھ تو بنائے، لیکن لوگ اُن تعمیر شدہ باندھ سے متفق نہیں ہوئے۔

حلقہ انتخاب کوکرناگ کے متی بِدہاڈ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی نالیہ برینگی میں سیلابی صورتحال خطرہ ہوتا ہے، یہاں رہائش پزیر لوگوں کو اس وقت زبردست مشکلات کا سامنا لگا رہتا ہے، لوگوں کے مطابق 2014 کے سیلاب کے بعد محکمہ فلڈ کنٹرول نے اگرچہ متی کے مقام پر نالیہ برینگی کے کنارے پر باندھ تعمیر کیا تھا، تاہم نالے کا تیز بہاؤ باندھ کے اوپر سے چلا جاتا ہے، جس کی وجہ سے نالیہ برینگی کا پانی مذکورہ علاقہ کے گھروں کے اندر داخل ہوتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار یہ مسئلہ مذکورہ محکمہ کی نوٹس میں لایا، تاہم آج تک ان کی فریاد نظرانداز ہوتی آرہی ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگ مایوسی کے شکار ہوگئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ فلڈ کنٹرول سب ڈیویژن کوکرناگ کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر محمد سعید میر کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ سیلابی صورتحال سے بچنے کے لئے مقامی علاقہ میں جہاں تک باندھ درکار تھا وہ پہلے ہی انہوں نے مکمل کیا ہوا ہے۔

محمد سعید کا کہنا ہے کہ اب اگر مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ تعمیر شدہ باندھ کی چوڑائی بڑھائی جائے، جو فی الحال محکمہ کے لئے ممکن نہیں، کیوںکہ محکمہ کے پاس ابھی کوئی رقومات نہیں ہے جس سے متی کے لوگوں کے مسئلے کو حل کیا جاتا۔

اس سلسلے میں اے ای ای نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ جیسے ہی ان کے پاس سرکار کی جانب سے رقومات واگذار ہونگی تو وہ بہت جلد مذکورہ باندھ کی چوڑائی کو بنانے میں تاخیر نہیں کریں گے۔

وادی میں شاید ہی ایسا کوئی شخص ہوگا یا اسیے ہی کوئی جگہ ہوگی جو ستمبر 2014 کی تباہی سے متاثر نہ ہوا ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.