اسکولوں میں مسلسل طلبا کی حاضری متاثر ہونے کی وجہ سے طلبا اور والدین فکر و تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
اسکولوں کے بند رہنے کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سمیت کئی علاقوں میں مقامی تعلیم یافتہ نوجوانوں اور سرکاری اسکولوں سے وابستہ اساتذہ نے ایک پہل کی ہے۔
ان نوجوانوں اور اساتذہ نے دیہی سطحوں پر مقامی طلبا کے لیے عارضی اسکول قائم کیے ہیں۔ کئی مقامات پر مقامی پنچایتوں میں بھی ان اسکولوں کو شروع کیا گیا ہے۔
ادھر اساتذہ نے اسکولوں میں طلبا کی حاضری کو تاحال ممکن نہیں بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ 'موجودہ صورتحال میں اسکولوں میں درس و تدریس کے متاثر ہونے سے انہیں تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جس کے مستقبل میں سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جہاں سرکار کی جانب سے سخت ترین بندشیں عائد کی گئی ہیں۔ وہیں اسکولوں میں معمول کا کام بھی پوری طرح ٹھپ ہو گیا ہے۔ گرچہ انتظامیہ کی جانب سے مرحلہ وار پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولوں کے بعد 3 اکتوبر سے ہائر سیکنڈری اسکول کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم اسکولوں میں درس و تدریس شروع نہیں ہو پا رہی ہے۔
سرکاری اعلان کے بعد گرچہ اسکولی عملہ اور اساتذہ باضابطہ اسکول جا رہے ہیں لیکن طلبا اب بھی اسکولوں کا رخ نہیں کر پا رہے ہیں۔