چونکہ مندروں میں چڑھائے جانے والے پھول یا تو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوتے تھے یا ندی نالوں میں بہا دیے جاتے تھے جس سے پانی بھی گندا ہوتا ہے۔
جموں میونسپل کارپوریشن کی انتظامیہ نے جموں کے بیشتر مندروں میں چڑھائے جانے والے پھولوں کو جمع کرکے اگربتیوں کے استمعال کے لائق بنانے کا کام زوروں سے شروع کر دیا ہے۔
جموں کے تمام مندروں سے پھول اکٹھے کئے جارہے ہیں اور میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ تشکیل کیے گئے یونٹوں میں جمع کرکے خوشبودار اگربتیوں میں تبدیل کیے جارہے ہیں۔ ان یونٹوں میں 25 افراد کو خود کا روزگار کمانے کا موقع مل رہا ہے۔
ان سوکھے ہوئے پھولوں کو خشک کرنے اور خوشبو دار بنانے کا کام جموں کے دو مقامات پر کیا جارہا ہے جہاں میونسپل کارپوریشن جموں اگربتیوں کو بنانے کے لئے مناسب تربیت اور مشینیں مہیا کر رہا ہے۔
اگربتیاں بننے کے بعد انہیں بازاروں میں فروخت کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے جسے خواتین کو بھی آمدنی کا آدھا حصہ مل جاتا ہے۔
اس کام میں مشغول خواتین کا کہنا ہے کہ 'پوجا پاٹ میں استعمال ہونے والے ان پھولوں کی اب توہین نہیں کی جاتی ہے بلکہ اچھے کاموں کے لئے اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔'
اس منصوبے کو تشکیل دینے والے نوڈل افسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے مندروں میں استعمال شدہ پھول ندی نالوں میں گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوجایا کرتے تھے لیکن اب ان پھولوں کو جموں کے 25 مندروں سے لاکر اگربتی بنانے والی یونٹز میں لے لیا جاتا ہے تا کہ انہیں قابل استعمال بنایا جاسکے۔'