ETV Bharat / state

کشمیر پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

author img

By

Published : Nov 27, 2019, 1:05 PM IST

کانگریس کے رہنما کپل سبل نے سپریم کورٹ میں کہا کہ قومی سلامتی کے نام پر 70 لاکھ افراد کو قید میں نہیں رکھا جاسکتا ۔

کشمیر پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
کشمیر پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ


مواصلاتی اور دیگر پابندیوں پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت مکمل ہوگئی اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو محفوظ رکھ لیا ۔ یہ درخواست کشمیر ٹائمز کی ایگزیکیٹیو ایڈیٹر انورادھا بھسین اور کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے داخل کی تھی۔

کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کی نمائندگی کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ چند لوگوں کو حراست میں لیا جا سکتا ہے، دفعہ 144 نافذ کی جا سکتی ہے لیکن 70 لاکھ آبادی کو قومی سلامتی کے نام پر قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔


گذشتہ روز مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو کہا کہ ' جموں کی کشمیر میں پابندیوں اور بندشوں کی ضرورت تھی۔امن و امان برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے۔ عوامی قانون اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کسی بھی قیمت پر برقرار رکھنا ہے۔'

مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ' بیشتر مقامات میں انٹرنیٹ سروس پر عائد پابندیاں پہلے ہی ختم کردی گئیں ہیں۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کے بڑے مفاد میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا۔ یہ غیر معمولی حالات ہیں، غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہے۔'

مرکزی حکومت کے وکیل تہشار مہتا نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا تھا۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنا ضروری تھا۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی دفعہ 370 منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔5 اگست سے ہی وادی کشمیر میں بندشیں اور پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔


مواصلاتی اور دیگر پابندیوں پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت مکمل ہوگئی اور سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو محفوظ رکھ لیا ۔ یہ درخواست کشمیر ٹائمز کی ایگزیکیٹیو ایڈیٹر انورادھا بھسین اور کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے داخل کی تھی۔

کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کی جانب سے دائر کی گئی عرضی کی نمائندگی کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ چند لوگوں کو حراست میں لیا جا سکتا ہے، دفعہ 144 نافذ کی جا سکتی ہے لیکن 70 لاکھ آبادی کو قومی سلامتی کے نام پر قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔


گذشتہ روز مرکزی حکومت کے وکیل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو کہا کہ ' جموں کی کشمیر میں پابندیوں اور بندشوں کی ضرورت تھی۔امن و امان برقرار رکھنا ہمارا فرض ہے۔ عوامی قانون اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کسی بھی قیمت پر برقرار رکھنا ہے۔'

مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ' بیشتر مقامات میں انٹرنیٹ سروس پر عائد پابندیاں پہلے ہی ختم کردی گئیں ہیں۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کے بڑے مفاد میں دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا۔ یہ غیر معمولی حالات ہیں، غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہے۔'

مرکزی حکومت کے وکیل تہشار مہتا نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات کا حوالہ دیا تھا۔ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنا ضروری تھا۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی دفعہ 370 منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔5 اگست سے ہی وادی کشمیر میں بندشیں اور پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

Intro:Body:

Supreme Court verdict on Kashmir restrictions reserved 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.