لارنو کی اونچی اورخوبصورت پہاڑیوں پر واقع چری نامی یہ علاقہ گھنے جنگلات کے بیچوں بیچ اگرچہ قدرتی لحاظ سے کافی خوبصورتی کا حامل ہے۔ وہی یہاں کے لوگ کافی پسماندہ اور مفلوج حال کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ کیوں کہ مذکورہ علاقہ میں طبی سہولیات کا فقدان پایا جا رہا ہے۔
3000 سے ذائد لوگوں کے لیے نہ تو کوئی نجی کلینک ہے اور نہ ہی سرکار کی جانب سےعلاقہ میں کوئی طبی سہولیت پہنچائی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے کثیر آبادی کو کئی مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ علاقہ میں معمولی سِر درد کی دوائی ملنا بھی ناممکن ہے۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو انہیں پیدل جا کر سات کلومیٹر دور لارنو کے گورنمنٹ پرائمیری ہیلتھ سینٹر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ کیوںکہ ایک تو یہاں کے لوگوں کو لاک ڈاون کی وجہ سے ٹرانسپورٹ میسر نہیں ہے اور دوسرا عام دنوں میں بھی انہیں کبھی کبھار ہی یہاں گاڑی دکھائی دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کی پریشانی میں اور اضافہ ہوجاتا ہے۔
تین ہزار سے زائد آبادی پر مشتمل چری نامی یہ علاقہ سماج سے بچھڑا ہوا ایسا علاقہ ہے جہاں کے لوگوں کو مقامی سیاست دانوں نے ہر وقت ہر ایک دور میں تاحال نظر انداز کیا گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کا بگُل بجتے ہی کئی سیاست دان علاقے کا رُخ کرتے ہیں۔ ووٹ حاصل کرنے کے بعد پانچ سال تک سیاسی لوگوں کا زمینی سطح پر کوئی وجود دکھائی نہیں دیتا۔ کیمپین کے دوران لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق برفیلے ایام میں پورا علاقہ تحصیل ہیڈکوٹر سے منقتع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں بیمار کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ جبکہ درد زہ میں مبتلہ خواتین کی داد رسی کرنے والا کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا۔
علاقہ کے پسماندہ لوگوں نے اگرچہ کئی بار حکام کے دروازے کھٹکھٹائے تاہم ہر ان کی آواز صدا بصحر ثابت ہوئی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب فون پر یہ معاملہ چیف میڈیکل آفیسر اننت ناگ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ کے لوگ سی ایم او کے دفتر میں ایک عرضی داخل کرائیں، جس کی بنا پر چری نامی علاقہ میں ایک ڈسپینسری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ تاکہ مقامی لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔