ETV Bharat / state

بنجر زمین کو زرخیز بنانے کی پہل - زرخیز

ریاست جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے مضافاتی علاقوں میں اینٹ کے بھٹوں کی وجہ سے کاشتکاروالی زمین بنجر ہوتی جارہی ہے۔

بنجر زمین کو زرخیز بنانے کی پہل
author img

By

Published : Jul 11, 2019, 12:16 PM IST

Updated : Jul 11, 2019, 3:21 PM IST

بھٹہ مالکان کاشتکاروں سے زمین کم سے کم پانچ سال کے لیے قلیل قیمت میں لیز پر لے کر چمنی بناتے ہیں۔ لیز کا وقت مکمل ہوجانے کے بعد زمین کاشت کاروں کو لوٹا دی جاتی ہے۔ واپس ملی زمین کاشتکاری کے لیے موزوں نہیں ہوتی۔ اس زمین کی زرخیزی بھٹوں میں اینٹ بنانے کے دوران ختم ہو جاتی ہے۔ یا یوں کہیں کہ اچھی مٹی ختم ہونے کے بعد بھٹوں کے مالکان کاشتکاروں کو زمین لوٹا دیتے ہیں۔

بنجر زمین کو زرخیز بنانے کی پہل

بھٹے والی زمین پر کاشتکاری کرنا مشقت والا کام ہے۔ رات دن ایک کرنے کے بعد ہی کسان اس زمین پر کچھ اُگا پاتا ہے۔
کاشتکاروں کے مطابق اینٹ بھٹہ کے طور پر استعمال کرنے کے بعد زمین کو اپنی زرخیزی واپس حاصل کرنے میں کم سے کم 26 سال کا وقت لگتا ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ زراعت کی طرف سے بنجر بنی زمین کو زرخیز بنانے کی پہل جاری ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع بڈگام کے زراعت آفیسر شبیر احمد رضوی کا کہنا ہے کہ " بڈگام میں تقریبا 400 اینٹ کے بھٹے ہیں۔ بھٹوں کے مالکان زمین کاٹ کر اینٹ بنالیتے ہیں اور جس سے زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ہمارے پروجیکٹ کے تحت ہم نے تقریبا 800 مقامات سے ایسی زمین کی نشاندہی کر کے زرخیز بنانے کی کوشش کی ہےاور اب ہماری کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ " اس چار سالہ پروجیکٹ کا آغاز 2017 میں ہوا تھا اور اب تک بڈگام بلاک میں ہمیں اچھے نتائج حاصل ہورہے ہیں۔ ہم کاشتکاروں کو مشورے کے ساتھ مفت بیج اور کھاد فراہم کراتے ہیں ۔ کیونکہ یہ زمین بنجر ہوتی ہے تو ہم سب سے پہلے زمین میں نائٹروجن کی مقدار بڑھانے کے لیے مٹر جیسی سبزی کو اگانے کی صلاح دیتے ہیں۔ پھر مکا، گوبھی اور دیگر سبزیوں کو اگانے کو کہا جاتا ہے۔"

وہیں دوسری طرف بڈگام ضلع کے بٹ پورا علاقے کے سرپنچ عبدالغفار صوفی کا کہنا ہے کہ " محکمہ زراعت کے تعاون سے ہم زمین پھر سے زرخیز تو کر پائے ہیں اور ہماری آمدنی بھی بڑی ہے۔
لیکن پانی کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ یہاں کا واٹر ٹیبل بہت نیچے ہے جس وجہ سے ٹیوب ویل کا پانی 300 میٹر کھدائی کے بعد فراہم ہوتا ہے۔"

بھٹہ مالکان کاشتکاروں سے زمین کم سے کم پانچ سال کے لیے قلیل قیمت میں لیز پر لے کر چمنی بناتے ہیں۔ لیز کا وقت مکمل ہوجانے کے بعد زمین کاشت کاروں کو لوٹا دی جاتی ہے۔ واپس ملی زمین کاشتکاری کے لیے موزوں نہیں ہوتی۔ اس زمین کی زرخیزی بھٹوں میں اینٹ بنانے کے دوران ختم ہو جاتی ہے۔ یا یوں کہیں کہ اچھی مٹی ختم ہونے کے بعد بھٹوں کے مالکان کاشتکاروں کو زمین لوٹا دیتے ہیں۔

بنجر زمین کو زرخیز بنانے کی پہل

بھٹے والی زمین پر کاشتکاری کرنا مشقت والا کام ہے۔ رات دن ایک کرنے کے بعد ہی کسان اس زمین پر کچھ اُگا پاتا ہے۔
کاشتکاروں کے مطابق اینٹ بھٹہ کے طور پر استعمال کرنے کے بعد زمین کو اپنی زرخیزی واپس حاصل کرنے میں کم سے کم 26 سال کا وقت لگتا ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ زراعت کی طرف سے بنجر بنی زمین کو زرخیز بنانے کی پہل جاری ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع بڈگام کے زراعت آفیسر شبیر احمد رضوی کا کہنا ہے کہ " بڈگام میں تقریبا 400 اینٹ کے بھٹے ہیں۔ بھٹوں کے مالکان زمین کاٹ کر اینٹ بنالیتے ہیں اور جس سے زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ہمارے پروجیکٹ کے تحت ہم نے تقریبا 800 مقامات سے ایسی زمین کی نشاندہی کر کے زرخیز بنانے کی کوشش کی ہےاور اب ہماری کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ " اس چار سالہ پروجیکٹ کا آغاز 2017 میں ہوا تھا اور اب تک بڈگام بلاک میں ہمیں اچھے نتائج حاصل ہورہے ہیں۔ ہم کاشتکاروں کو مشورے کے ساتھ مفت بیج اور کھاد فراہم کراتے ہیں ۔ کیونکہ یہ زمین بنجر ہوتی ہے تو ہم سب سے پہلے زمین میں نائٹروجن کی مقدار بڑھانے کے لیے مٹر جیسی سبزی کو اگانے کی صلاح دیتے ہیں۔ پھر مکا، گوبھی اور دیگر سبزیوں کو اگانے کو کہا جاتا ہے۔"

وہیں دوسری طرف بڈگام ضلع کے بٹ پورا علاقے کے سرپنچ عبدالغفار صوفی کا کہنا ہے کہ " محکمہ زراعت کے تعاون سے ہم زمین پھر سے زرخیز تو کر پائے ہیں اور ہماری آمدنی بھی بڑی ہے۔
لیکن پانی کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ یہاں کا واٹر ٹیبل بہت نیچے ہے جس وجہ سے ٹیوب ویل کا پانی 300 میٹر کھدائی کے بعد فراہم ہوتا ہے۔"

Intro:ریاست جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں اینٹ کے بٹھوں کی وجہ سے کاشتکاروں کو آپ کی زرخیز زمین سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔ بٹھوں کے مالکان کاشتکاروں سے زمین کم سے کم پانچ سال کے لیے لیز پر لے کر آنٹے بناتے ہیں۔ لیز کا وقت مکمل ہوجانے کے بعد زمین کاشت کاروں کو لوٹا دی جاتی ہے۔ واپس ملای زمین کاشتکاری کے لیے موزون نہیں ہوتی۔ اس زمین کی زرخیزی بٹھوں میں اینٹ بنانے کے دوران ختم ہو جاتی ہے۔ یا یوں کہیں کہ اچھی مٹی ختم ہونے کے بعد بٹھوں کے مالکان کاشتکاروں کو زمین لوٹا دیتے ہیں۔


Body:بٹھوں کے مالکان کی لوٹ آئی ہوئی زمین پر کاشتکاری کرنا بہت مشقت والا کام ہے۔ رات کا دن اور دن کا رات کرنے کے بعد بعد کسان اس زمین پر کچھ آگاہ پاتا ہے۔ کاشتکاروں کے مطابق اس زمین کو اپنی کھولی زرخیزی واپس حاصل کرنے میں کم سے کم 26 سال کا وقفہ لگتا ہے۔ لیکن محکمہ زراعت اب ان کاشتکاروں کے لیے خوشخبری لائے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ضلع بڈگام کے زراعت آفیسر شبیر احمد رضوی کا کہنا ہے کہ " بڈگام میں تقریبا 400 اینٹ کے بٹھے ہیں۔ بٹھوں کے مالکان زمین کاٹ کر آنٹے بنالیتے ہیں اور ساتھ میں زمین کی زرخیزی بھی چُرا لیتے۔ ہمارے پروجیکٹ کے تحت ہم نے تقریبا 800 مقامات سے ایسی مین کی نشاندہی کر کے زرخیز بنانے کی کوشش کی ہے۔ اور اب ہماری کوششیں رنگ لا رہی۔"

ان کا مزید کہنا ہے کہ " اس چار سالہ پروجیکٹ کا آغاز 2017 میں ہوا تھا اور اب تک بڑگام بلاک ہمیں اچھے نتائج حاصل ہورہے ہیں۔ ہم کاشتکاروں کو مفت صلاح، مفت بھیج اور مفت خاد فراہم کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ زمین بنجر ہو گئی ہوتی ہے تو ہم سب سے پہلے زمین میں نائٹروجن کی مقدار بڑھانے کے لئے مٹر جیسی سبزی کو اگانے کی صلاح دیتے ہیں۔ پھر مکائی، گوبھی اور دیگر سبزیوں کو اگانے کی صلہ دیتے ہیں۔"

وہیں دوسری طرف طرف بڈگام ضلع کے بٹ پورا علاقے کے سرپنچ عبدالغفار سلفی کا کہنا ہے کہ " محکمہ زراعت کے تعاون سے ہم زمین پھر سے زرخیز تو کر پائے ہیں اور ہماری آمدنی بھی بڑی ہے۔ لیکن پانی کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ یہاں کا واٹر ٹیبل بہت نیچے ہے جس وجہ سے ٹیوب ویل کا پانی 300 میٹر خدائی کے بعد فراہم ہوتا ہے۔"




Conclusion:BYTES:
* ABDUL GAFFAR SOFI, SARPANCH VILLAGE BATHAR
* SHABIR AHMAD RIZVI, AGRICULTURE OFFICER
Last Updated : Jul 11, 2019, 3:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.