یاد رہے کہ جنرل محکمہ کی طرف سے 30 جون 2015 کو جاری ایس آر او 202 کے مطابق سرکاری محکموں میں بھرتی ہونے والے افراد کے پہلے پانچ برس ‘پروبیشن’ کے ہوں گے اس دوران وہ صرف بنیادی تنخواہ کے حقدار ہوں گے۔
موصوف لیڈر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایس آر او امتیازی ہے اور ملازموں کو اپنے حق سے محروم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اس ایس آر او کی روز اول سے ہی سرکاری ملازمین اور تعلیم یافتہ نوجوان مخالفت کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ متذکرہ ایس آر او سے جموں کشمیر سروس سیلکشن بورڈ و دیگر ایجنسیوں کے ذریعے بھرتی ہوئے ملازمین کی سروس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
تاریگامی نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر ثانی کرکے اس ایس آر او میں ترمیم کریں تاکہ حقدار اپنے حقوق سے محروم نہ ہوسکیں۔