حکومت کا کہنا تھا کہ 'اس اسکیم سے بس مالکان جدید ترین گاڑیاں خرید سکتے ہیں جس سے جموں و کشمیر کے ماحول، مسافروں کو آسائش اور مالکان کو بھی فائدہ پہنچے گا۔'
حکومت نے اس اسکیم کے تحت نئی بس خریدنے والے مالکان کیلئے پانچ لاکھ کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت سرکار نے 25 کروڑ روپئے نئی بس خریدنے والوں کیلئے مختص رکھنے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن کشمیر میں بس مالکان اور ڈرائیور سرکار کی اس اسکیم میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔
مختلف وجوہات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے بس مالکان کا کہنا ہے کہ 'اس اسکیم سے ان کو زیادہ فائدہ نہیں ملنے والا ہے۔'
تاہم چار مہینوں میں اسکیم کی کامیابی اس حقیقت سے عیاں ہو رہی ہے کہ آج تک کشمیر سے محض 40 مالکان نے اس اسکیم کیلئے درخواستیں جمع کی ہیں جس میں 14 درخواستیں منظور ہوئی ہیں۔
بس ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ 'ان کو اس اسکیم میں خاصی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ پانچ لاکھ سبسڈی سے وہ نئی گاڑی نہیں خرید سکتے ہیں۔'
وادی میں بڑی گاڑیوں (بسوں) کی تعداد 700 کے قریب ہے لیکن سرکار نے اسکیم کے مطابق 250 بسوں کے خریدنے کی منظوری دی ہے۔
وہیں کشمیر میں منی بس چلانے والے افراد کا کہنا ہے کہ 'یہ اسکیم ان کیلئے لاگو نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ نازاص دکھ رہے ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں 1500 منی بس گاڑیاں چل رہی ہیں لیکن سرکار نے ان کو فراموش کیا ہے۔'