بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مذاکرات پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔
فوج کے سربراہ اس وقت دو دن کے لداخ کے دورے پر ہیں جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
جنرل نروانے کا کہنا ہے کہ 'گزشتہ دو تین مہینے سے لداخ میں چین اور ہند کے درمیان صورتحال لگاتار کشیدہ بنی ہوئی ہے۔ ہم ٹیم کے ساتھ ملٹری اور سفارتی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔'
یہ بھی پڑھیں
بھارت ۔ چین کشیدگی: آرمی چیف لداخ کے دو روزہ دورہ پر
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں پورا یقین ہے کہ مذاکرات کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان جتنے بھی اختلاف ہیں، انہیں حل کیا جا سکتا ہے۔ میں آپ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں بدلے گا اور ہم اپنے ملک کے مفادات کو نظر میں رکھتے ہوئے ہی بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھا رہے ہیں۔'
قابلِ ذکر ہے کہ جنرل نروانے کا بیان بھارتی کراچی ڈیفینس اسٹاف کے سربراہ بپن راوت کے چین کے حوالے سے دیے گئے بیان کے ایک روز بعد آیا ہے۔
جنرل راوت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی افواج چین کی جانب سے کی جا رہی کارروائی کا بہتر طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ اس وقت بھارت نیوکلیئر سے لے کر سب کنوینشنل خطرات سے گھرا ہوا ہے لیکن ہماری افواج ہر مشکل سے نمٹنے کے لیے بخوبی تیار ہے۔'
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کی 29 اور 30 تاریخ کی رات کے درمیان لداخ میں واقع حقیقی لائن آف کنٹرول میں ایک بار پھر چینی اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ جس کے بعد بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ 'چین نے دراندازی کی کوشش کی تھی جسے ہماری فوج نے ناکام بنا دیا۔ اس واقعہ کے بعد دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔