مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہماری 45 ماہ کی تنخواہ بند رکھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہم ہر وقت مشکلات کا سامنہ کر رہے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم گزشتہ پندرہ برس سے پی ایچ ای میں بطور لائین مین تمام تر مشکلات میں کام کرتے آئے ہیں تاہم حکموت نے ہمارا کوئی خیال نہیں رکھا ، ہمیں بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم رکھا گیا۔
اس حوالے سے عمران تانترے، شبیر احمد خان نے اپنے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ جتنی بھی حکومتیں آئیں انہوں نے محکمہ پی ایچ ای کے ان ڈیلیویجروں کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیا ہے جبکہ تمام تر دیہی اور میدانی علاقوں میں اس وقت زمینی سطح پر یہی ڈیلیویجر ہی کام کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ ایک ماہ کی تنخواہ دے کر تین تین یا چار ماہ کی تنخواہ دبا لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم اپنے بچوں کی اسکول کی فیس ادا کرنے سر قاصر ہے یہاں تک کہ گھر میں خرچہ کے لئے پیسے نہیں ہیں ۔عید ہو یا کوئی دوسرا تہوار ہمارے پاس بچوں کے لئے نئے کپڑے خریدنے کے پیسے تک نہیں ہوتے ہیں اور اب مجبور ہوکر ہمیں احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر جلد از جلد ہماری تنخواہیں واگزار نہ کی گئی اور ہمیں مستقل نہ کیا گیا تو ہم کام چھوڑ ہڑتال میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے لیفٹینٹ گورنر سے اپیل کی وہ ان پی ایچ ای ملازمین کے تمام تر دیرینہ مسائل کا حل نکال کر ڈیلیویجروں کے ساتھ انصاف کریں۔
ان کے علاوہ محمد عمران شبیر خان مشتاق احمد خان رائیس احمد وغیرہ نے سخت غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت منڈی میں ہی نہیں بلکہ پوری جموں وکشمیر میں ڈیلیویجر احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔