ETV Bharat / state

شوپیاں فروٹ منڈی میں سناٹا

گورنر انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ ماہ کی دس تاریخ سے جموں و کشمیر کے ضلع شوپیاں کی میوہ منڈی کو پھلوں کی خریدار کے لیے کھلا رکھا گیا جبکہ مختلف میوہ جات کی خریداری کے لیے گورنر انتظامیہ نے نیشنل ایگریکلچر کوآپریٹیو مارکیٹنگ فڈریشن نامی اسکیم بھی متعارف کی۔ تاہم تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی یہاں سناٹا چھایا ہوا ہے۔

شوپیاں فروٹ منڈی میں سناٹا
author img

By

Published : Oct 3, 2019, 11:49 PM IST

گرچہ انتظامیہ نے حفاظت کے لیے اس منڈی میں نیم فوجی اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے اور منڈی کے چاروں طرف حفاظت کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں نے یہاں سیب نہیں لائے ہیں۔

سیب کی پیٹیوں کو وادی کے باہر لے جانے کی غرض سے یہاں پہنچے چند غیر مقامی ٹرک ڈرائیور سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

شوپیاں فروٹ منڈی میں سناٹا

ان ڈرائیوروں کے مطابق گزشتہ 15روز سے انہوں نے منڈی میں مال بردار گاڑی نہیں دیکھی ہے۔

غیر مقامی ڈرائیوروں کے مطابق ان کے پیسے بھی ختم ہو رہے ہیں جبکہ وہاں رہنے اور کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

منڈی میں تعینات سرکاری ملازمین کے مطابق ابھی تک منڈی میں کسی نے بھی مال نہیں لایا اور فیڈریشن کے ملازمین اب زیادہ تر وقت ڈی سی آفس میں ہی گزارتے ہیں۔

ادھر ضلع ترقیاتی کمشنر شوپیاں چودھری محمد یاسین نے بتایا کہ 'لوگوں کی جانب سے مال لانے کی شروعات ہوئی ہے اور ابھی تک 200 ڈبے فروخت کیے گئے ہیں۔'

قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر خصوصاً پلوامہ اور شوپیاں کی 90 فیصد آبادی سیبوں کی کاشت اور تجارت سے منسلک ہے۔

کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی میوہ صنعت سے سالانہ 8 ہزار کروڑ روپے کی تجارت کی جاتی ہے۔

گرچہ انتظامیہ نے حفاظت کے لیے اس منڈی میں نیم فوجی اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے اور منڈی کے چاروں طرف حفاظت کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں نے یہاں سیب نہیں لائے ہیں۔

سیب کی پیٹیوں کو وادی کے باہر لے جانے کی غرض سے یہاں پہنچے چند غیر مقامی ٹرک ڈرائیور سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

شوپیاں فروٹ منڈی میں سناٹا

ان ڈرائیوروں کے مطابق گزشتہ 15روز سے انہوں نے منڈی میں مال بردار گاڑی نہیں دیکھی ہے۔

غیر مقامی ڈرائیوروں کے مطابق ان کے پیسے بھی ختم ہو رہے ہیں جبکہ وہاں رہنے اور کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

منڈی میں تعینات سرکاری ملازمین کے مطابق ابھی تک منڈی میں کسی نے بھی مال نہیں لایا اور فیڈریشن کے ملازمین اب زیادہ تر وقت ڈی سی آفس میں ہی گزارتے ہیں۔

ادھر ضلع ترقیاتی کمشنر شوپیاں چودھری محمد یاسین نے بتایا کہ 'لوگوں کی جانب سے مال لانے کی شروعات ہوئی ہے اور ابھی تک 200 ڈبے فروخت کیے گئے ہیں۔'

قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر خصوصاً پلوامہ اور شوپیاں کی 90 فیصد آبادی سیبوں کی کاشت اور تجارت سے منسلک ہے۔

کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی میوہ صنعت سے سالانہ 8 ہزار کروڑ روپے کی تجارت کی جاتی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.