مذکورہ اہلکار کے والد نے اغواکاروں سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کو معاف کیا جائے اور انہیں رہا کیا جائے یا اگر انہیں مارا گیا ہو تو ان کی لاش کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا جائے۔
واضح رہے کہ 2 اگست کی شام دیر گئے مشتبہ عسکریت پسندوں نے شوپیان ضلع کے ریشی پورہ حرمین کے مقامی فوجی اہلکار جس کی شناخت شاکر منظور کے بطور ہوئی ہے، کو اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ اپنے گھر سے خود کی گاڑی میں ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔
شاکر منظور کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے اغوا کر کے اس کی گاڑی کو کولگام ضلع کے نیہامہ علاقے میں نذر آتش کر کے وہیں چھوڑ دیا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے۔
پولیس و فورسز نے شاکر منظور کو ڈھونڈ نکالنے کی کوششیں 2 اگست سے ہی شروع کر دی ہیں اور ابھی بھی اسے ڈھونڈ نکالنے کی کوششیں زوروں سے جاری ہیں۔
تاہم ابھی تک اس فوجی اہلکار کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ ادھر فورسز اہلکاروں نے آج لندورہ گاؤں جو ریشی پورہ حرمین سے، محض تین کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، وہاں سے لاپتہ فوجی اہلکار کے کپڑے ایک باغیچے سے برآمد کیے ہیں اور مزید تحقیقات اور تلاش جاری ہے۔
ادھر اوقاف کمیٹی ریشی پورہ حرمین نے بھی اغوا کاروں سے شاکر منظور کو رہا کرنے کی گزارش کی ہے۔