جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی کو ہوئے انکاؤنٹر کے حوالہ سے فوج نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 18 جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ہوئے انکاؤنٹر کے بارے میں اگر کسی کے بھی پاس کوئی جانکاری ہو تو وہ دس دنوں کے اندر اندر فوج کے ساتھ رابطہ کر سکتا ہے اور اس شخص کی پہچان کو ظاہر نہیں کیا جائے گا۔
منگل کے روز فوج نے کہا تھا کہ 18 جولائی کو امشی پورہ میں ہونے والے تصادم کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی انکوائری (سی او آئی) پیشرفت میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں
'شوپیان مبینہ فرضی تصادم کی تحقیقات جاری'
واضح رہے کہ رواں سال کی 18 جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ایک تصادم آرائی میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم بعد میں راجوری کے رہنے والے تین نوجوانوں کے افراد خانہ نے یہ دعویٰ کیا کہ اس انکاؤنٹر میں مارے گئے تین نوجوان ان کی لاپتہ اولاد ہیں اور ان کا عسکریت پسندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اہل خانہ کے دعوؤں کی بنیاد پر پولیس نے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور فوج نے بھی اس انکاؤنٹر کے بارے میں اپنے بیان میں بتایا کہ ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں اور فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔