شوپیان پولیس نے امشی پورہ میں 18 جولائی کو ہوئے انکاؤنٹر میں ہلاک کیے گئے تین عسکریت پسندوں کی شناخت اور تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
سرحدی ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے اہل خانہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ شوپیان انکاؤنٹر میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسند ان کے لخت جگر ہیں اور وہ مزدوری کرنے کے لیے شوپیان گئے تھے اور ان کی عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی وابستگی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کی صبح شوپیان پولیس کی ایک ٹیم جس میں ڈی این اے حاصل کرنے والے ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔ شوپیان سے راجوری روانہ ہوئے جہاں وہ ان اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں
شوپیان انکاؤنٹر: عسکریت پسندوں کے لواحقین کے ڈی این اے سیمپلز لیے جائیں گے
واضح رہے کہ پولیس نے اپنے حالیہ بیان میں بتایا تھا کہ 18جولائی کو امشی پورہ شوپیان میں ہوئے انکاؤنٹر کے بعد تین لاشوں کو پولیس کنٹرول روم سرینگر میں شناخت کیلئے رکھا گیا اور شناخت کرنے کے لئے معقول وقت دیا گیا۔ تاہم لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی جس کے بعد انہیں مجسٹریٹ کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا اور ان کے ڈی این اے نمونے بھی حاصل کئے گئے۔
پولیس نے کہا ہے کہ میڈیا رپورٹز اور اہل خانہ کی جانب سے دعویٰ کرنے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے شوپیان پولیس ان دعوئوں کی حقیقت جاننے کی کوشش کرے گی اور ڈی این اے نمونے حاصل کرے گی تاکہ انہیں ملایا جاسکے۔
اپنے اسی بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے شوپیان پولیس خطہ جموں کے راجوری ضلع پہنچ گئی ہے اور وہاں وہ ان کے اہل خانہ کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کرے گی تاکہ ان سیمپلز کو مارے گئے عسکریت پسندوں کے سیمپلز کے ساتھ ملایا جاسکے۔