مقامی لوگوں کے مطابق سات برس قبل اس پل کی تعمیر جموں و کشمیر پروجیکٹز کنسٹرکشن کارپوریشن لمیٹیڈ (جے کے پی سی سی) نے شروع کی تھی۔ اس پل کے تعمیر ہونے سے نہ صرف درجنوں دیہات، قومی شاہراہ سے جُڑ جاتے بلکہ ان علاقوں کے سینکڑوں طلبا و طالبات کو مختلف اسکولوں اور یونیورسٹی کیمپس جانے میں درپیش دشواری بھی دور ہو جاتی۔
دو آبگاہ اور دلینہ کے درمیان اس پُل کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا، جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔ تاہم ابھی بھی یہ پُل تیار نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے مقامی آباد ی کو کافی مشکلات درپیش ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پل پر جاری کام کو کئی بار روک دیا گیا جس کی وجہ سے تعمیراتی کام جو کا توں پڑا ہوا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس پل کے تعمیراتی کام پر آج تک ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی جا چکی ہے جبکہ اس پر لاگت کا کل تخمینہ تقریباً بارہ کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
پُل نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑر ہا ہے۔ پُل کی عدم دستیابی سے لوگوں کو ضروری کاموں کے لیے طویل راستوں سے گزرنا پڑ رہا ہے جبکہ طلبا کو بھی اسکولوں تک پہنچنے میں مشکلات آ رہی ہیں۔
مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پُل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
اس حوالے سے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے متعلقہ محکمہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ 'پل پر جاری کام میں سست رفتاری کی وجہ رقومات کی عدم دستیابی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس پل کو languishing Projects کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جس سے پل کی تعمیر میں درکار پیسے کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایڈمنسٹریٹیو اپروول کے آتے ہی پل کا کام پھر سے شروع کیا جائے گا۔ البتہ انہوں نے کیمرے پر آنے سے گریز کیا۔