جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے سیلف ہیلپ گروپ اسکیم کے خاتمے پر کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اپنا احتجاج درج کیا ہے اور اس فیصلے کو نوجوان مخالف فیصلہ قرار دیا ہے ۔
جموں و کشمیر کی بیشتر سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ایسے سینکڑوں انجینئرس بے روزگاری ہوجائے گے اور اس طرح سے نوجوانوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے جموں و کشمیر میں سیلف ہیلپ گروپ اسکیم کو ختم کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ' یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب حکومت مزید نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے اور اس کے برعکس حکومت 17 سالہ پرانی اسکیم کو ختم کرکے 4500 کے قریب انجینئروں کو دروازہ دکھا رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' یہ قدم اس وقت اٹھایا جا رہا ہے جب کورونا وائرس نے نجی شعبے میں ہزاروں ملازمتیں ختم کردی ہیں۔'
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ' اس اقدام سے تقریبا 4500 انجینئر بے روزگار ہوجائیں گے۔اس اسکیم کو جموں وکشمیر کی حکومت نے 2003 میں شروع کیا تھا اور سرکاری محکموں ، کارپوریشنوں اور خود مختار اداروں میں رائج تھی۔'
ادھر جموں و کشمیر پردیش یوتھ کانگریس نے بھی اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
پردیش کانگریس نے جموں و کشمیر کے مختلف محکموں جیسے آر اینڈ بی ، پی ایم جی ایس وائی ، پی ایچ ای ، پی ڈی ڈی وغیرہ محکموں میں کام کرنے والے انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپس اور ان کے 30 فیصد کام کوٹہ کے خاتمے کے لئے حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے زمینی سطح پر بہت زیادہ الجھنیں پیدا ہونگی اور نوجوانوں کے روزگار پر بھی کافی برا اثر پڑے گا ۔
پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدر حکیم محمد یاسین نے بھی حکومت کے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کہ اس اسکیم کو ختم کرنے سے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے اس فیصلے کو نوجوانوں کے مخالف قرار دیا اور جموں و کشمیر حکومت سے اس اقدام پر نظرثانی کرنے کا مشورہ دیا۔
دریں اثناء وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی رہنما روہینہ شہزاد بھی ایس ایچ جی انجینئرس کی تائید و حمایت کے لئے سامنے آگئی ہیں اور انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ اس فیصلے سے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہوجائے گے۔
.