سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں ایسے نوٹوں کے معاملے میں رائے طلب کی ہے جن پر علیحدگی پسند نعرے لکھے ہوئے ہیں، انھیں ریزرو بینک آف انڈیا (آربی آئی) کی جانب سے بدلے جانے کے معاملے میں مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) سے تفتیش کروائے جانےکے مطالبے پر سالسٹر جنرل سے رائے طلب کی۔
الزام ہے کہ سنہ 2013 میں 30 کروڑ روپے کے نوٹ جموں میں واقع آربی آئی کی برانچ میں بدلےگئے تھے اور ان نوٹوں پر علیحدگی پسند نعرے لکھے ہوئے تھے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی صدارت والے بینچ نے سالسٹر جنرل تشار مہتا کو کہا کہ وہ اس شکایت پر غور کریں اور دو ہفتے کے اندر اس بارے میں اپنے موقف واضح کریں۔
عدالت نے کہا کہ یہ قومی اہمیت کا سوال ہے اور اس بابت مرکز کی رائے ضروری ہے اور اس معاملے میں نوٹ جاری کی جائے لیکن سالسٹر جنرل نے کہا کہ انھیں کچھ وقت دیا جائے تاکہ وہ شکایت کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔
آر ٹی آئی کارکن ستیش بھاردواج نے اس معاملے میں عرضی دائر کی ہے اور سپریم کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی تفتیش کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرضی گزار کے مطابق جموں و کشمیر گریفٹی نامی علیحدگی پسند گروہ نے فیس بک پر لکھا ہے کہ اگست 2013 میں 30 کروڑ روپے کےنوٹوں پر علیحدگی پسند نعرے لکھے گئے تھے۔