ETV Bharat / state

SC on Yasin Malik Appearance سپریم کورٹ میں یاسین ملک کی ذاتی پیشی پر ججز برہم

کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں اس وقت تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ جمعہ کو کسی دوسرے کیس میں سماعت کے دوران وہ ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھے جس پر دو ججز کی بنچ نے ناراضگی اور تشویش کا اظہار کیا۔

SC shocked to see yasin malik appear before it in person, govt expresses concern
سپریم کورٹ میں یاسین ملک کی ذاتی پیشی پر ججز برہم
author img

By

Published : Jul 21, 2023, 9:42 PM IST

نئی دہلی: جمعہ کے روز کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اپنے ایک کیس میں بذات خود جرح کرنے کے لیے کمرہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ نے عدالت میں ان کی موجودگی دیکھ کر حیران رہ گئے اور کہا کہ ہماری طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں جاری ہوا ہے کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں۔ وہیں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یاسین ملک کو عدالت میں لانا ایک سنگین سیکورٹی مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ یاسین ملک ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے کہ انہیں مستقبل میں اس طرح جیل سے باہر نہ لایا جائے گا۔ مہتا نے مزید کہا کہ دفعہ 268 کے حکم کے پیش نظر وہ جیل سے باہر نہیں آسکتے ہیں۔ کوئی بھی فریق جو بغیر وکیل کے ذاتی طور پر پیش ہونا چاہتا ہے تو اسے پہلے اجازت لینی ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی کوئی اجازت نہیں مانگی گئی اور نہ ہی دی گئی ہے۔

جسٹس کانت نے کہا کہ ہماری طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ وہ ذاتی طور پر پیش ہوں، مہتا نے کہا کہ 'یہ ہماری طرف سے ایک غلطی ہے، لیکن چونکہ آپ اس معاملے کو نہیں اٹھا رہے ہیں، اس لیے میں اس پر بات نہیں کر رہا ہوں۔ وہیں جسٹس دتہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ سالیسٹر جنرل مہتا نے اصرار کیا کہ اسے جیل سے باہر نہیں لایا جا سکتا۔ اس پر جسٹس کانت نے کہا کہ ہم نے صرف ایڈیشنل سیشن جج کے ان احکامات پر روک لگانے کے لیے حکم امتناعی جاری کیا اور کبھی ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں اور مجھے یاد ہے کہ ہم نے زبانی طور پر بھی نہیں کہا۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ اس عدالت کے احکامات کی غلط تشریح کی گئی ہے اور یہ ایک بہت بڑا سیکورٹی چوک ہے، کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش ہوسکتا ہے، اس لیے اسے عدالت میں لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سماعت ختم کرتے ہوئے جسٹس کانت نے کہا کہ معاملہ ایک الگ بنچ کے سامنے درج کیا جا سکتا ہے، جہاں جسٹس دتہ رکن نہیں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

جسٹس کانت نے زبانی طور پر کہا کہ آج کل ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت آسانی سے دستیاب ہے۔ مہتا نے کہا کہ ہم اسے فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت چار ہفتے بعد مقرر کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک جس کیس میں پیش ہو رہے تھے وہ سی بی آئی کی طرف سے دائر کی گئی اپیل ہے جس میں جموں کی خصوصی عدالت کے حکم پر تنقید کی گئی تھی۔ جس کے تحت ملک کی ذاتی پیشی کے لیے نیا پروڈکشن وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔

1989 میں ہندوستانی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے سلسلے میں گواہوں سے جرح کے لیے ملک کی ذاتی موجودگی طلب کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے 24 اپریل 2023 کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ تھرڈ ایڈیشنل سیشن جج، جموں (TADA/POTA) کی عدالت کی طرف سے منظور شدہ 20/09/2022 اور 21/09/2022 کے احکامات پر عمل آوری برقرار رہے گی۔

نئی دہلی: جمعہ کے روز کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اپنے ایک کیس میں بذات خود جرح کرنے کے لیے کمرہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ نے عدالت میں ان کی موجودگی دیکھ کر حیران رہ گئے اور کہا کہ ہماری طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں جاری ہوا ہے کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں۔ وہیں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یاسین ملک کو عدالت میں لانا ایک سنگین سیکورٹی مسئلہ ہے۔ واضح رہے کہ یاسین ملک ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے کہ انہیں مستقبل میں اس طرح جیل سے باہر نہ لایا جائے گا۔ مہتا نے مزید کہا کہ دفعہ 268 کے حکم کے پیش نظر وہ جیل سے باہر نہیں آسکتے ہیں۔ کوئی بھی فریق جو بغیر وکیل کے ذاتی طور پر پیش ہونا چاہتا ہے تو اسے پہلے اجازت لینی ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی کوئی اجازت نہیں مانگی گئی اور نہ ہی دی گئی ہے۔

جسٹس کانت نے کہا کہ ہماری طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ وہ ذاتی طور پر پیش ہوں، مہتا نے کہا کہ 'یہ ہماری طرف سے ایک غلطی ہے، لیکن چونکہ آپ اس معاملے کو نہیں اٹھا رہے ہیں، اس لیے میں اس پر بات نہیں کر رہا ہوں۔ وہیں جسٹس دتہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ سالیسٹر جنرل مہتا نے اصرار کیا کہ اسے جیل سے باہر نہیں لایا جا سکتا۔ اس پر جسٹس کانت نے کہا کہ ہم نے صرف ایڈیشنل سیشن جج کے ان احکامات پر روک لگانے کے لیے حکم امتناعی جاری کیا اور کبھی ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں اور مجھے یاد ہے کہ ہم نے زبانی طور پر بھی نہیں کہا۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ اس عدالت کے احکامات کی غلط تشریح کی گئی ہے اور یہ ایک بہت بڑا سیکورٹی چوک ہے، کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش ہوسکتا ہے، اس لیے اسے عدالت میں لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ سماعت ختم کرتے ہوئے جسٹس کانت نے کہا کہ معاملہ ایک الگ بنچ کے سامنے درج کیا جا سکتا ہے، جہاں جسٹس دتہ رکن نہیں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

جسٹس کانت نے زبانی طور پر کہا کہ آج کل ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت آسانی سے دستیاب ہے۔ مہتا نے کہا کہ ہم اسے فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت چار ہفتے بعد مقرر کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک جس کیس میں پیش ہو رہے تھے وہ سی بی آئی کی طرف سے دائر کی گئی اپیل ہے جس میں جموں کی خصوصی عدالت کے حکم پر تنقید کی گئی تھی۔ جس کے تحت ملک کی ذاتی پیشی کے لیے نیا پروڈکشن وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔

1989 میں ہندوستانی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے سلسلے میں گواہوں سے جرح کے لیے ملک کی ذاتی موجودگی طلب کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے 24 اپریل 2023 کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ تھرڈ ایڈیشنل سیشن جج، جموں (TADA/POTA) کی عدالت کی طرف سے منظور شدہ 20/09/2022 اور 21/09/2022 کے احکامات پر عمل آوری برقرار رہے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.