لیکن اب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روکتھام کے لیے گزشتہ دو ماہ کے زائد عرصے سے جاری ملک گیر لاکڈاون کے بیچ کشمیر میں بھی مضائی آلودگی میں نمایا کمی درج کی جارہی ہے۔
گزشتہ سال اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے دوران بھی کئی مہنوں تک سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بند ہونے سے یہاں بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کا اثر کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے اگرچہ پلولین کنڑول بورڈ کا کام بھی متاثر ہوچکا ہے ۔ تاہم محکمے کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ٹریفک کی آمدورفت سے ہونے والی ماحولیات آلودگی میں واقعی نمایاں کم ہوئی ہے لیکن آلودگی میں کتنی کمی ہوئی ہے اس حوالے ڈاٹا منظر عام پر آنے میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
سرینگر ماہرین کے مطابق کشمیر میں ہوائی آلودگی کی اہم وجہ اگرچہ گاڑیوں سے نکلنے والے مضر صحت دھوے کو مانا جارہا ہے وہیں تعمیراتی کاموں کے دوران فضا میں پھلنے والے گرد غبار کو بھی دوسری وجہ مانا جاتا رہا ہے۔
تاہم ماحولیات پر لکھنے والے صحافی کہتے ہیں کہ کئی مہینوں سے ٹریفک سڑکوں سے غائب رہنے کے باعث ماحول میں مثبت بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے تاہم اعدود شمار کا ابھی انتظار ہے۔
کشمیراپنی بے پناہ خوبصورتی اور دلکشی کے اعتبارسے جہاں دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ وہیں یہاں کا صاف و شفاف آب ہوا ملک کی دیگر جگہوں کے مقابلے میں صحت بخش مانا جارہا ہے۔
گاڑیوں سے نکلنے والے زہر آلودہ دھوے سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی رپورٹوں پر پلوشن کنٹرول بورڈ محکمے کے اعلی افسران بھی اعتراف کرتے رہے ہیں۔
ڈائریکٹر پلوشن کنٹرول بورڈ سرینگروادی کشمیر میں اس وقت لاکھوں رجسٹرڈ گاڑیاں موجود ہیں ۔جبکہ یہاں اُن پُرانی گاڑیوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے جو کشمیر کے آب و ہوا کو آلودہ کرنے میں اہم رول ادا کرتی رہی ہے۔