جامع مسجد کے ارد گرد اضافی فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ لوگ نماز جمعہ ادا نہ کرسکیں اور مظاہرے بھی نہ کرسکیں۔
ان پابندیوں کی وجہ سے نوہٹہ میں واقع وادی کی چھ سو سالہ قدیم اور سب سے بڑی عبادت گاہ کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں کئی ہفتوں سے نماز جمعہ ادا نہیں ہورہی ہے۔
وہیں وادی کشمیر کے بالائی علاقوں کے ساتھ ساتھ میدانی علاقوں میں بھی دو دن سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔جس کی وجہ سے وادی میں معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں اور جمعرات کی صبح سے بجلی کی سپلائی میں بھی خلل پڑا ہے۔
بجلی محکمہ کے مطابق بجلی بحال ہونے میں کم از کم دو دن لگ سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج دوپہر سے موسم میں نمایاں تبدیلی کا امکان ہے۔ان کے مطابق دوپہر سے برف باری یا بارش نہیں ہوگی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گلمرگ میں چار فٹ سے زیادہ برف جمع ہوئی ہے اور سرینگر میں ایک فٹ سے زیادہ برف جمع ہوئی ہے۔
سڑکوں سے برف نہ ہٹانے کے سبب لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انتظامیہ کی جانکاری کے مطابق برف باری کے سبب آج دوسرے روز بھی جموں سرینگر قومی شاہراہ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا اور سرینگر ائیرپورٹ پر پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی۔ وہیں دوروز قبل تاریخی مغل روڈ، پیر کی گلی پر تازہ برفباری اور بارشوں کے باعث شاہراہ کو ٹریفک کی آمد رفت کے لیے بند کردیا گیا۔
اس دوران کشمیر یونیورسٹی کے تمام امتحانات آج بھی ملتوی کردیئے گئے۔
وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں برف باری کے الگ الگ واقعات میں 10 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔
وادی کے بیشتر اضلاع میں برفباری سے جہاں پیڑوں پر موجود میوہ ضائع ہوا ہے وہیں پھل دار درختوں کو بھی کافی نقصان ہوا ہے جس کا تحمینہ ابھی انتظامیہ نے نہیں کیا ہے۔