واضح رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی زائد از سات ماہ بعد نظر بندی ختم کردی۔
موصوف ترجمان نے بتایا: 'ہم حکومت کی طرف سے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہماری حکومت وقت سے گذارش ہے کہ وہ اسی طرح دور اندیشی کا مظاہرہ کرکے ڈاکٹر شاہ فیصل اور دیگر سیاسی لیڈروں کو رہا کرے'۔
ڈاکٹر شاہ فیصل کی نظر بندی کوغیر جمہوری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موصوف چیئرمین کو بغیر کسی جرم کے نظر بند رکھا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے گزشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کی تھی۔ پارٹی کی لانچنگ تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبا لیڈران بشمول جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
شاہ فیصل کو 14 اگست 2019ء کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔
انہیں نئی دہلی سے سرینگر واپس بھیجا گیا تھا جہاں انہیں نظربند کیا گیا۔ شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔
تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل سٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔