جموں انجمن امامیہ کے سکریٹری و شیعہ فیڈریشن جموں کشمیر کے سرپرست سہیل کاظمی نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ' ہم سب کو اس فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے اور نئی شروعات کے ساتھ ایودھیا معاملے کو دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا 'ہم نے اپنے کیس کا دفاع کیا جس میں شیعہ و سنی وقف بورڈ نے اور ہندؤوں نے بھی یہ ایک ایسا مسئلہ تھا جو کافی لمبے وقت سے بے مقصد چل رہا تھا۔
سہیل کاظمی نے کہا کہ' یہ فیصلہ پانچ رکنی ججز نے سنایا جس میں مسلم جج بھی شامل ہیں اب ہم سب کو اس فیصلے کو تسلیم کرنا چاہے اور نئی شروعات کے ساتھ ایودھیا معاملے کو دیکھنا چاہیے۔'
سپریم کورٹ نے بابری مسجد رام جنم بھومی متنازع کیس میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ متنازعہ زمین رام للا کو دی گئی ہے اور مرکزی حکومت سے مندر کی تعمیر کے لیے خصوصی ٹرسٹ بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ سنی وقف بورڈ کو الگ سے 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔متبادل زمین مسلمانوں کو براہ راست الاٹمنٹ کے ذریعے دی جائے گی۔