ETV Bharat / state

کشمیر: رمضان فیسٹول پیرکے روز تک ملتوی - جموں وکشمیر

جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے نمائش گاہ میں جاری پندرہ روزہ رمضان فیسٹول کو موسم کی خرابی کی وجہ سے پیر کے روز تک ملتوی کیا گیا ہے۔

رمضان فیسٹول ملتوی
author img

By

Published : May 24, 2019, 10:01 PM IST

فیسٹول کے منتظمین نے کہا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے اس فیسٹول کو دو دن کے لئے التواءمیں رکھا گیا ہے اور یہ فیسٹول 28 مئی منگل وار کو دوبارہ شروع ہوگا۔

اس فیسٹول کا انعقاد محکمہ صنعت و حرفت نے محکمہ کلچر کے اشتراک سے کیا ہے۔

فیسٹول کے منتظمین نے کہا ہے کہ خراب موسمی صورتحال کی وجہ سے اس فیسٹول کو دو دن کے لئے التواءمیں رکھا گیا ہے اور یہ فیسٹول 28 مئی منگل وار کو دوبارہ شروع ہوگا۔

اس فیسٹول کا انعقاد محکمہ صنعت و حرفت نے محکمہ کلچر کے اشتراک سے کیا ہے۔

Intro:


Body:بولتا شاہ کی تیسری نسل سحر بیداری میں مصروف
رمضان کا مہینہ ہر اعتبار سے اور ہر شخص کے لیے کمانے کا مہینہ ہوتا ہے۔ کوئی زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت کے ذریعے نیکیاں کمانے کی فکر میں رہتا ہے تو کوئی زیادہ سے زیادہ مال و اسباب اور اشیائے خوردونوش کو فروخت کر کے کمانے کی تگ و دو میں رہتا ہے۔
کمائی کی اسی ہوڑ میں مسلمانوں کا ایک گروہ مسلم محلوں سے زیادہ سے زیادہ خیرات و زکات کی حصولیابی میں رات دن ایک کئے رہتا ہے۔ شہر بنارس میں بھی دیگر اضلاع کی طرح رمضان کے آخری عشرے میں مانگنے والوں کی ایک بھیڑ، جس میں عورتیں، بچے، بوڑھے، جوان مسلم اکثریتی گلیوں سڑکوں پر دکھائی دینے لگتے ہیں۔
اسی سلسلے سے سے ایک خاندان جو کہ بولتا شاہ کے نام سے مشہور ہے اور جو صرف بھیک نہیں مانگتا بلکہ اس خاندان کے لوگ تین نسلوں سے اہل بنارس کو سحری میں بیدار کرنے کا کام کیا کرتے تھے اور رمضان ختم ہونے کے بعد عید کے دن یہ لوگ گھر گھر جاکر شیرنی، سویاں اور عیدی وغیرہ لیا کرتے تھے اور اس کے بعد اپنے گھر جایا کرتے تھے۔
اس خاندان کی تیسری نسل کا ایک شخص ابھی بھی شہر بنارس میں آتا ہے اس کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے اور اس کی سماعت فریب المفقود ہے لیکن آواز اب بھی پاٹ دار اور سریلی ہے اور یہ خاص ترنم کے ساتھ بڑے اچھے اچھے جملے ادا کرتا ہے۔ جیسے اس بولتا شاہ کو جان لو، پہچان لو، بولتا جو کچھ کہے سو مان لو، بولتا ہے قل ہو اللہ احد۔ اور اللہ الصمد وغیرہ وغیرہ۔
اس شخص نے بتایا کہ اس کے دادا لاہور سے بنارس آیا کرتے تھے۔۔ یہ انیس سو پچاس سے پہلے کا واقعہ ہے۔ وہ بنارس آتے سحری میں لوگوں کو بیدار کر تے اور عید کے دن سویاں اور عیدی کے ساتھ اپنے گھر کو واپس جاتے۔
آج سے بیس سال پہلے جب بنارس شہر میں تعلیم کا رجحان کم تھا تھا تب بچے گلیوں میں گھوما کرتے تھے۔ اس زمانے میں بولتا شاہ کے پیچھے بچوں کی ایک بھیڑ چلا کرتی تھی اور اس میں بولتا شاہ لا الہ الا اللہ کا نعرہ لگاتے اور بچے محمد رسول اللہ سے اس کا جواب دیتے تھے۔
موجودہ بولتا شاہ سحری میں تو نہیں جگاتے لیکن پھر بھی وہ گھر گھر جاکر اپنا حق وصول کرتے ہیں اور لوگوں کو گزرے ہوئے ایام کی یاد دلاتے ہیں۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.